انٹرنیشنل ڈیسک: وزیر اعظم نریندر مودی اردن کے سرکاری دورے پر پہنچ چکے ہیں، جہاں ان کی ملاقات شاہ عبداللہ دوم سے ہونی ہے۔ اس دورے کے دوران اردن کے شاہی خاندان کا جدید طرزِ زندگی دنیا بھر میں موضوعِ بحث بن گیا ہے۔ جب کسی مسلم ملک کے بادشاہ کا تصور کیا جاتا ہے تو عموماً روایتی لباس، پردہ اور سخت مذہبی قوانین کی تصویر سامنے آتی ہے۔ لیکن اردن کے شاہ عبداللہ دوم کا شاہی خاندان اس سوچ کو مکمل طور پر بدل دیتا ہے۔
کوین (ملکہ ) رانیہ
ملکہ رانیہ ال عبداللہ کو دنیا کی خوبصورت ترین اور بااثر ملکاؤ ں( رانیوں) میں شمار کیا جاتا ہے۔
وہ شاذ و نادر ہی حجاب یا برقعے میں نظر آتی ہیں۔ مغربی اور جدید لباس میں اعتماد کے ساتھ عوامی پلیٹ فارم پر اپنی بات رکھنا ان کی پہچان ہے۔ ملکہ رانیہ واضح طور پر کہہ چکی ہیں کہ اسلام میں پردہ جبر نہیں بلکہ ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے۔
بیٹیوں نے رقم کی تاریخ
شاہ عبداللہ اور ملکہ رانیہ کے چار بچے ہیں، جن کی پرورش جدید اور عالمی ماحول میں ہوئی ہے۔
ولی عہد حسین
امریکہ کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی اور برطانیہ کی سینڈہرسٹ ملٹری اکیڈمی سے تربیت یافتہ، اردنی فوج میں کیپٹن اور مستقبل کے بادشاہ ہیں۔
شہزادی ایمان
تعلیم اور کھیل کے میدان میں نمایاں، سن 2023 میں شادی کی۔
شہزادی سلمی
اردن کی پہلی خاتون فائٹر جیٹ پائلٹ، جنہوں نے مسلم دنیا میں خواتین کے کردار کو نیا رخ دیا۔
شہزادہ ہاشم
کنگز اکیڈمی سے تعلیم کے بعد امریکہ میں اعلی تعلیم حاصل کی۔
بادشاہ خود بھی ماڈرن آئیکن
شاہ عبداللہ دوم خود ایک تربیت یافتہ پائلٹ ہیں، اسٹار ٹریک کے شوقین ہیں اور مغربی دنیا میں سب سے زیادہ معزز مسلم رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی 41 ویں نسل کے وارث ہونے کے باوجود جدید سوچ کے حامل ہیں۔ شاہ عبداللہ نے کبھی بھی اپنے خاندان پر قدامت پسند پابندیاں عائد نہیں کیں۔ ان کی بیٹیاں سر ڈھانپے بغیر عوامی زندگی میں سرگرم رہتی ہیں۔ یہ اردنی معاشرے کو یہ پیغام دیتا ہے کہ جدیدیت اور مذہبی شناخت ایک ساتھ چل سکتی ہیں۔