نیشنل ڈیسک: جواہر لال نہرو یونیورسٹی ( ( جے این یو )کے سکالر شرجیل امام کو اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں آخر کار پولیس نے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بہار کے جہان آباد کے کارو تھانہ علاقے سے شرجیل کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ اور بہار پولیس نے منگل دوپہر گرفتار کیا۔ اس آپریشن میں مقامی پولیس بھی دہلی پولیس کی کرائم برانچ کے ساتھ تھی۔پولیس ٹیم کی قیادت دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر کرائم برانچ راجیش دیو کر رہے تھے۔
اس سے پہلے پیر کی رات کو اس کے گھر پر چھاپہ ماری کرکے اس کے بھائی اور شاہین باغ کے مظاہرے کے کنوینر دوست مزمل کو پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ شرجیل کو دہلی، بہار، آسام، اروناچل، منی پور اور اترپردیش کی پولیس تلاش رہی تھی۔ اس کے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہے۔ جے این یو کا پی ایچ ڈی کا طالب علم شرجیل امام تب بحث آیا جب اس کا ایک متنازعہ ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا۔ اس ویڈیو کو لے کر شرجیل امام پر 6 ریاستوں کی پولیس نے کیس درج کیا تھا۔ دہلی، یوپی سمیت کئی ریاستوں کی پولیس سرگرمی سے شرجیل امام کی تلاش کر رہی تھی۔
https://twitter.com/sambitswaraj/status/1220941534062960640?
رپورٹ کے مطابق شرجیل کے چھوٹے بھائی سے پوچھ گچھ میںملے کچھ حقائق کی بنیاد پر دہلی پولیس کی کرائم برانچ اور بہار پولیس نے اس آپریشن کو انجام دیا۔ جہان آباد کے ایس پی نے شرجیل امام کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ شرجیل کو گرفتار کرنے کے بعد فی الحال پوچھ گچھ کے لئے اسے ایک انووا کار میں کاکو تھانہ لے جایا گیا ہے۔ اس وقت کاکو تھانہ میں ایس پی منیش بھی پہنچ گئے ہیں اور پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری تحریک میں تقریر دیتے ہوئے شرجیل کا ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں وہ آسام کو ہندوستان سے الگ کرنے کی بات کررہاتھا۔ویڈیو میں شرجیل نے مسلمانوں سے ملک بھر میں پہیہ جام کرنے کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ مسلمانوں کو کم سے کم ایک ماہ تک آسام کا رابطہ ہندوستان سے کاٹ دینا چاہئے ۔ اس کے لئے ریلوے ٹریک پر اتنا ملبہ ڈالنا چاہئے کہ اس کو صاف کرتے کرتے ایک ماہ کا وقت لگ جائے ۔