نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے) پرپرتشدد احتجاج رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ منگل کے روز دارالحکومت میں بھی تشدد کا ماحول نظر آیا۔ رات گئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء اور کچھ سابق طلباء نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کا گھراؤ کیا۔ طلباء شمال مشرقی دہلی میں پیش آئے تشدد کے واقعات پر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی جانب سے کوئی ٹھوس ردِ عمل سامنے نہ آنے کی وجہ سے ناراض تھے ۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے واٹر کینن کااستعمال کیااور کچھ طلبا ء کو حراست میں لیا ۔ جامعہ کوآر ڈی نیشن کمیٹی اور علومنی ایسوسی ایشن آف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا ء نے منگل دیر رات ساڑھے 12 بجے مسٹر کیجریوال کی رہائش گاہ کا گھیرا ؤ کرنے کا اعلان کیا اور الزام عائد کیا کہ گزشتہ تین دنوں سے دارالحکومت میں کھلے عام کے تشدد واقعات پیش آرہے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ کی جانب سے کوئی ذمہ داری والا بیان نہیں آیا ہے ۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ تشدد میں ملوث غنڈوں کے خلاف مسٹر کیجریوال کو سخت رد عمل ظاہر کرنا چاہئے ۔
حراست میں لئے گئے طلبا کو سول لائن تھانے لے جایا گیا ۔ بعد میں حراست میں لئے گئے طلبا ء اور سابق طلبا ء کو چھوڑ دیا ہے ۔ ان میں سے کچھ زخمی ہیں جنہیں علاج کے لئے ہسپتال لے جایا جا رہا ہے ۔ کوآر ڈی نیشن کمیٹی نے تشدد کے خلاف آج جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کے لئے لوگوں سے بڑی تعداد میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے ۔
وہیں کشیدہ حالات کے درمیان قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے گزشتہ دیر رات شمال مشرقی دہلی کے پولیس ڈپٹی کمشنر آفس پہنچ کر موجودہ حالات کے بارے میں حکام سے معلومات حاصل کی اور متا ثرہ علاقوں کا دورہ کیا ۔
واضح رہے کہ شمال مشرقی دہلی میں پیش آئے تشدد کے واقعات میں اب تک20 افراد کی موت ہو گئی ہے اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں ، حالات انتہائی کشیدہ ہیں ۔