نئی دہلی: تبلیغی جماعت پر ملک میں کوروناوائرس پھیلانے تنازعہ میں نیا موڑ آگیا ہے۔ جمیعت علمائے ہند مولانا ارشد مدنی گروپ کی جانب سے تبلیغی جماعت کے غیرملکی افراد کے اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں۔ جمیعت علمائے ہند کی طرف سے آج جاری کیے گئے اعداد و شمار میں دعوی کیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت پر ملک اور دنیا میں میں کرونا وائرس پھیلانےکا الزام لگایا گیا لیکن ہندوستان میں تبلیغی جماعت سے جڑ ے سولہ سو چالیس غیرملکیوں میں سے سے صرف 64 افراد کو ہی کرونا مثبت پایا گیا، جن میں سے صرف دو کی موت بھی باقی تمام کے تمام منفی ہوگئے اور صحت یاب ہوگئے۔
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا کہ سینتالیس ملکوں کے 1640 غیر ملکی تبلیغی جماعت کے ارکان تھے ان میں سے دوکی موت اور چند کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت کے علاوہ کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا۔ مولانا مدنی نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت میں مجموعی طور پر 1640غیر ملکی تھے۔ ان میں سے طبی جانچ میں تقریبا64کی رپورٹ مثبت آنے کے علاوہ تمام کی رپورٹ منفی آئی تھی جب کہ صرف دو غیر ملکی تبلیغی جماعت والوں کی موت ہوئی تھی۔ جن64جماعتیوں کی رپورٹ مثبت آئی تھی ان لوگوں کی رپورٹ بعد میں منفی آگئی تھی۔ یعنی سب تندرست ہو گئے
تمام ملکوں کی فہرست یہ ہے:روس,1 انڈونیشیا777، بنگلہ دیش151، ملیشیا170، کرغستان51، قزاکستان44، برما118، سوڈان24، سنگاپور3، ساؤتھ افریقہ1، سعودی عرب1، فیلپن8، روس1، سری لنکا44، نائجیریا10، موزمبیق9، مراکش2، نیپال1، کینیا3، ایران15، فلسطین3، آئی وریکوسٹا12، گھانا1، فرانس5، گامبیا2، ایتھوپیا8، ڈجبوتی10، ڈومالی1، چین4، برطانیہ4، کانگو1، امریکہ2، ویتنام12، تریناد اور ٹوباکو2، تنزانیہ12، تیونیشیا1، برونئی3، تھائی لینڈ86، شام1، بینن1، بلجیم2، برازیل6، آسٹریلیا2، الجیریا7، فجی15، سنیگال1، افغانستان4، اس میں سے دہلی میں مختلف ملکوں کے 739 لوگ ہیں اور باقی ہندوستان کے دوسرے صوبوں میں۔ لیکن پورے ملک میں کوروناپھیلانے کا تبلیغی جماعت پر جھوٹا الزام لگاکر مسلمانوں کے خلاف نفرت کی فضا سازگار کی تھی۔ اس کی وجہ سے پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول قائم ہوا یہاں تک کہ جگہ جگہ ان پر حملے ہوئے، ماب لنچنگ میں مارے گئے، سبزی اور پھل فروشوں کا بائیکاٹ کرکے نہ صرف ملک کے قانون کی دھجی اڑائی گئی بلکہ پوری دنیا میں ملک کو بدنام کیا گیااور حکومت خاموش تماشائی رہی۔
مولانا مدنی نے کہاکہ میڈیا اور حکومت نے کورونا سے متعلق اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے مسلسل کہا تھا کہ مجموعی طور پر اتنے کورونا کے متاثرین سامنے آئے ہیں جن میں سے تبلیغی جماعت والے کو کبھی، 20فیصد، کبھی 25فیصد، کبھی30فیصد بتایاگیا۔جب کہ جماعت والے ویڈیو جاری کرکے کہتے تھے ہمارا ٹسٹ کیا گیا اور سب کی رپورٹیں منفی آئی ہیں،اس طرح میڈیا کا ایک طبقہ ہی نہیں بلکہ کچھ صوبوں کے بڑے بڑے وزیر بھی الگ سے نام پیش کرکے تبلیغی جماعت والوں کے بہانے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ذلیل کوشش کرتے رہے۔ مولانا نے کہاکہ کورونا کے اس وقت معاملے 78ہزار سے زائد ہیں، اب حکومت اور میڈیامسلمانوں کے اعداد و شمار کیوں نہیں پیش کرتی؟۔ حکومت اور میڈیا کی اس کالے کرتوت پر بین الاقوامی تنظیم، عالمی ادارہ صحت، اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا لیکن حکومت اس وقت تک تبلیغی جماعت کا نام لیکر الگ الگ اعداد و شمار پیش کرتی رہی جب تک اس کا مقصد (مسلمانوں سے نفرت کرنا) حاصل نہیں ہوگیا۔ مولانا سعدجو جماعت کے سربراہ ہیں ان کا ان کے خاندان اور ان کے بچوں کا ٹسٹ نگیٹیوآیا یہاں تک کہ ان کے خسرمدرسہ مظاہر علوم سہارنپور کے صدر مدرس مولانا سلمان اور ان کے بچوں کا بھی نگیٹیونکلا اس سے ثابت ہوتاہے کہ کورونا وائر س کا جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن کورونا وائرس کو جھوٹے پروپگنڈے کے تحت مسلمان بنادیا۔ارشد مدنی نے میڈیا کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تبلیغی مرکزکے معاملہ کولیکرمیڈیا کا ایک بڑاحلقہ جس کو فرقہ پرست ذہنیت اور حکومت میں بیٹھے لوگوں کی سرپرستی حاصل ہے وہ منصوبہ بند طریقہ سے جو منفی اور گمراہ کن پروپیگنڈہ کررہاہے اس پر حکومت سمیت تمام فرقہ پرست لوگ چپ ہیں ان کی یہ خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔غور طلب ہے کہ جمیعت نے میڈیا کے پروپیگنڈہ اور مسلمانوں اور تبلیغی جماعتوں کو بدنام کرنے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔جس میں پریس کونسل آف انڈیا کو پارٹی بھی بنایا گیا ہے