انٹر نیشنل ڈیسک: ہندوستان نے اقوام متحدہ کی ایک اعلی سطحی کانفرنس میں کہا کہ عالمی کوششوں کو اب بامقصد بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعہ اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کو حاصل کرنے توجہ مرکوز کرنی چاہیے ۔ ہندوستان نے یہ بھی کہا کہ کسی کو صرف کاغذی حل سے مطمئن نہیں ہونا چاہئے بلکہ عملی حل حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے پرورتھنینی ہریش نے منگل کو کہا کہ 'مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ' کے موضوع پر اقوام متحدہ کی اعلی سطحی بین الاقوامی کانفرنس کی تیاریوں کے دوران ہونے والی بات چیت سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ بین الاقوامی برادری کا ماننا ہے کہ دو ریاستی حل کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہے
ہریش نے کہا کہ ہماری کوششوں کو اب اس بات پر مرکوز ہونا چاہیے کہ بامقصد بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے دو ریاستی حل کیسے حاصل کیا جائے اور تنازعہ کے دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت میں کیسے شامل کیا جائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کہا کہ حمایت کی دوبارہ تصدیق ایسے ٹھوس اقدامات کی صورت میں ہونی چاہیے جو دو ریاستی حل کی راہ ہموار کریں۔ ان اقدامات کی نشاندہی اور ان پر عمل درآمد کا عمل اجتماعی کوششوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔یہ اعلی سطحی کانفرنس 28 سے 30 جولائی تک سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہو رہی ہے۔
ہریش نے کہا کہ ہمیں کاغذی حل سے مطمئن نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ایسے عملی حل حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو واقعی ہمارے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی روزمرہ کی زندگی میں ایک واضح تبدیلی لائے۔ انہوں نے اس " بڑی کوشش" میں حصہ ڈالنے کے لیے ہندوستان کی مکمل تیاری کا اظہار کیا۔ ہندوستانی سفیر نے کہا کہ ہندوستان مختصر مدت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں واضح ہے۔ ان میں فوری جنگ بندی، مسلسل اور بلا تعطل انسانی رسائی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور بات چیت اور سفارت کاری کا راستہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔