اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان تعاون سے جنوبی ایشیا میں دہشت گردی میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔ پی پی پی کے چیئرمین ہندوستان کے ساتھ پاکستان کے حالیہ تنازع کے بعد حمایت حاصل کرنے کی عالمی سفارتی کوششوں کے تحت ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے منگل کو اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر آئی ایس آئی اور را ایک ساتھ بیٹھ کر ان قوتوں سے لڑنے کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہوں، تو ہم ہندوستان اور پاکستان دونوں میں دہشت گردی میں نمایاں کمی دیکھیں گے۔
انہوں نے وارننگ دی ہے حالیہ جنگ بندی کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ممالک کے درمیان تصادم کا خطرہ کم نہیں ہوا بلکہ بڑھ گیا ہے ۔ بلاول نے کہا کہ عالمی برادری کی مداخلت سے اور میں خاص طور پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کی قیادت میں ان کی ٹیم کے کردار کا ذکر کرنا چاہوں گا - ہم ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے حصول میں کامیاب ہوئے، یہ ایک خوش آئند قدم ہے، لیکن یہ صرف پہلا قدم ہے۔گزشتہ 22 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس کے بعد ہندوستان نے 6-7 مئی کی رات کو پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے پر درست حملے کئے۔
پاکستان نے 8، 9 اور 10 مئی کو ہندوستانی فوجی اڈوں پر حملے کی کوشش کی جس کا ہندوستان نے بھرپور جواب دیا۔ 10 مئی کو دونوں اطراف کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان بات چیت کے بعد فوجی آپریشن روکنے کا معاہدہ طے پایا۔ ٹرمپ کا دعوی ہے کہ امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان کو جنگ سے روکا ہے۔ تاہم، ہندوستان نے مسلسل کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی ختم کرنے کا معاہدہ دونوں افواج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (DGMOs) کے درمیان براہ راست بات چیت کے بعد طے پایا تھا۔
بلاول نے اس بات پر زور دیا کہ سفارت کاری اور مذاکرات ہی "امن کا واحد قابل عمل راستہ" ہیں، اور انسداد دہشت گردی کے تعاون سمیت ہندوستان کے ساتھ جامع مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب بھی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہے گا۔ ہم ڈیڑھ ارب، 1.7 ارب لوگوں کی قسمت کو غیر ریاستی عناصر اور دہشت گردوں کے ہاتھ میں نہیں چھوڑ سکتے۔ہندوستان کا حوالہ دیتے ہوئے پی پی پی رہنما نے کہا کہ "خطے میں کسی بھی دہشت گردانہ حملے کو پاکستان کے ساتھ جنگ کے خطرے سے جوڑنے" کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔