واشنگٹن: ہندوستان اور امریکہ کے تجارتی تعلقات میں بڑھتی کشیدگی کے درمیان امریکی کانگریس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کے خلاف آواز اٹھنے لگی ہے۔ امریکہ کے تین بااثر اراکین کانگریس نے ہندوستانی مصنوعات پر عائد پچاس فیصد درآمدی ٹیرف ختم کرنے کے لیے کانگریس میں ایک قرارداد پیش کی ہے۔ نارتھ کیرولائنا کی نمائندہ ڈیبورا راس، ٹیکساس کے نمائندہ مارک ویسی اور الینوئس کے نمائندہ راجا کرشنامورتی نے جمعہ کو ایوان نمائندگان میں یہ قرارداد پیش کی۔ اس میں ہندوستان سے درآمد ہونے والی اشیا پر عائد بھاری ٹیرف کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاکہ تجارتی پالیسی پر کانگریس کے آئینی اختیار کو بحال کیا جا سکے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ہندوستانی مصنوعات پر پچاس فیصد تک ٹیرف عائد کیا ہے، جسے عالمی سطح پر سب سے زیادہ مانا جا رہا ہے۔ اس میں ہندوستان کی جانب سے روسی تیل کی خریداری کے معاملے پر عائد پچیس فیصد اضافی ٹیرف بھی شامل ہے۔ قرارداد میں اس قومی ہنگامی حکم کو ختم کرنے کی شق شامل ہے، جسے ٹرمپ نے بین الاقوامی ہنگامی معاشی اختیارات کے قانون کے تحت نافذ کیا تھا۔ اراکین کانگریس کا کہنا ہے کہ اس قانون کا استعمال کر کے وسیع پیمانے پر ٹیرف عائد کرنا اختیارات کا غلط استعمال ہے۔
راجا کرشنامورتی نے ٹرمپ کی پالیسی کو غیر ذمہ دارانہ ٹیرف حکمت عملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے منفی نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ ٹیرف نہ تو امریکی سلامتی کو مضبوط کرتے ہیں اور نہ ہی قومی مفادات کو، بلکہ سپلائی چین کو متاثر کرتے ہیں، امریکی مزدوروں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور صارفین کے لیے قیمتیں بڑھاتے ہیں۔ ڈیبورا راس نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور ہندوستانی نژاد امریکی برادری کی وجہ سے نارتھ کیرولائنا کی معیشت گہرے طور پر جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ قرارداد اس دو جماعتی اقدام کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں سینیٹ نے برازیل پر عائد ٹیرف ختم کرنے کی سمت قدم بڑھایا تھا۔