National News

روس- چین کے ساتھ مل کرکیا ہندوستان بنائے گاسہ فریقی تنظیم ؟ امریکہ اندر مچ سکتا ہے ہڑکمپ، جانیے

روس- چین کے ساتھ مل کرکیا ہندوستان بنائے گاسہ فریقی تنظیم ؟ امریکہ اندر مچ سکتا ہے ہڑکمپ، جانیے

انٹرنیشنل ڈیسک: بھارت، چین اور روس کے سہ فریقی مذاکرات (آر آئی سی) کو دوبارہ فعال کرنے کی کوششوں کے درمیان عالمی سیاسی منظر نامے میں کئی نئے قطبوں کی تشکیل دینے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ اس تنظیم کو بحال کرنے کے لیے سب سے پہلے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے پہل کی جس پر چین نے بھی مکمل رضامندی دے دی ہے۔ اب سب کی نظریں تینوں ممالک میں ہندوستان کے کردار پر ہیں کیونکہ چین اور روس دونوں ہندوستان کے اس تنظیم کو دوبارہ فعال کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
چین نے کی روس کی حمایت۔
بیجنگ نے روس کی اس تجویز کی کھل کر حمایت کی ہے۔ چین نے کہا ہے کہ RIC سہ فریقی تعاون نہ صرف تینوں ممالک کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے بلکہ علاقائی اور عالمی امن، سلامتی اور استحکام کو بھی مضبوط کرتاہے۔ چین اس تنظیم کو آگے لے جانے کے لیے روس اور بھارت کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم بھارت اس وقت اس معاملے پر کوئی جلد بازی نہیں کر رہا ہے۔

https://x.com/ChinaSpox_India/status/1946122888186327514
روس نے بھارت اور چین کے ساتھ شروع کی بات چیت
روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو نے کہا ہے کہ ماسکو اس معاملے پر ہندوستان اور چین کے ساتھ مسلسل بات چیت کر رہا ہے اور چاہتا ہے کہ RIC فارمیٹ کو دوبارہ فعال کیا جائے۔ یہ تینوں ممالک برکس کے بانی رکن ہونے کے ساتھ ساتھ اہم شراکت دار بھی ہیں۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے بھی کہا کہ چین اس سہ فریقی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے بھارت اور روس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ہندوستان نے واضح کیا ہے کہ اس تنظیم کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ تمام فریقوں کے لیے سازگار وقت اور حالات پر منحصر ہوگا۔
RIC سے مغربی ممالک کو کیا خطرہ ہے؟
روس کا خیال ہے کہ RIC یوریشیائی براعظم میں ایک مساوی سیکورٹی اور تعاون پر مبنی ڈھانچہ بن سکتا ہے، جو مغربی بلاکس کے دباو¿ کو متوازن کر سکتا ہے۔ اپنی تزویراتی طاقت کے باعث تینوں ممالک نیٹو جیسے مغربی اتحاد کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔ ایسے میں اس تنظیم کے دوبارہ فعال ہونے پر نیٹو اور امریکہ کا تشویش میں مبتلا ہونا فطری امر ہے۔
امریکہ کو سب سے زیادہ ٹینشن۔
 RIC کے دوبارہ فعال ہونے سے سب سے زیادہ پریشانی امریکہ کو ہو گی۔ چین کے ساتھ اپنی شدید دشمنی کے درمیان امریکہ بھارت کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے۔ لیکن امریکہ کے پاکستان کی طرف جھکاو¿ کی وجہ سے بھارت بھی امریکہ سے دوری اختیار کرتا نظر آ رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ آر آئی سی کے دوبارہ فعال ہونے کے خطرے کے پیش نظر امریکہ نے حال ہی میں پہلگام دہشت گردانہ حملے کا ذمہ دار ٹی آر ایف کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے تاکہ ہندوستان امریکی کیمپ سے دور نہ ہٹے۔
عالمی نظام کو تبدیل کرنے کا امکان
اس سہ فریقی تنظیم کے دوبارہ فعال ہونے سے نہ صرف امریکہ بلکہ نیٹو اور دیگر مغربی ممالک میں بھی طاقت کے عالمی توازن کو تبدیل کرنے کی تشویش بڑھ سکتی ہے۔ بھارت، روس اور چین یوریشیا کے تمام بڑے ممالک ہیں۔ ہندوستان دنیا کے مختلف براعظموں کے درمیان توازن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر ہندوستان اس تنظیم کو فعال کرتا ہے تو یہ عالمی سیاست اور عالمی نظام میں بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ بہت سے ممالک تنازعات اور عالمی حل کے لیے نیٹو اور امریکہ کے بجائے RIC کا رخ کر سکتے ہیں، جو امریکہ کی عالمی خودمختاری کو چیلنج کر سکتے ہیں۔



Comments


Scroll to Top