انٹرنیشنل ڈیسک: ہندوستان اور نیوزی لینڈ نے پیر کے روز آزاد تجارتی معاہدے یعنی (فری ٹریڈ ایگریمنٹ ) کے حتمی شکل اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ممالک عالمی تجارت میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور تحفظ پسندی کے دور میں اقتصادی تعاون کو گہرا کر کے ترقی کو رفتار دینا چاہتے ہیں۔ یہ معاہدہ ایسے وقت میں طے پایا ہے جب ہندوستان امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے بلند درآمدی محصولات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اپنی برآمدی(ایکسپورٹ ) منڈیوں میں تنوع لانے کی حکمت عملی پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔ ہندوستان کی چیف مذاکرات کار پیٹل ڈھلوں نے بتایا کہ معاہدے کی قانونی جانچ پڑتال کے بعد اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں باضابطہ دستخط ہونے کی توقع ہے۔ یہ معاہدہ نو ماہ کی بات چیت کے بعد طے ہوا ہے۔
فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت ہندوستان کو اپنی تمام مصنوعات کے لیے نیوزی لینڈ میں صفر ڈیوٹی ( محصول) کے ساتھ برآمدی (ایکسپورٹ ) رسائی حاصل ہوگی۔ نیوزی لینڈ کو ہندوستان کی تقریبا70 فیصد ٹیرف لائنوں پر رعایت ملے گی، جو کل تجارتی قدر کا تقریبا 95 فیصد احاطہ کرتی ہے۔ اشیا، خدمات اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا اور ضابطہ جاتی رکاوٹوں کو کم کیا جائے گا۔ ہندوستان کی وزارت تجارت کے مطابق نیوزی لینڈ نے اس معاہدے کے تحت 15 برسوں میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عہد کیا ہے۔ تاہم ہندوستان نے ڈیری مصنوعات جیسے دودھ، کریم، وہے، دہی اور پنیر کے ساتھ ساتھ کچھ پشو اور زرعی مصنوعات جیسے بکری کا گوشت، پیاز اور بادام کو معاہدے سے باہر رکھا ہے۔ حکومت نے اسے داخلی حساسیت سے جڑا فیصلہ قرار دیا ہے۔
فی الحال ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دو طرفہ تجارت نسبتاً محدود ہے۔ سال 2024 میں اشیا اور خدمات سمیت دو طرفہ تجارت 2.4 ارب ڈالر رہی۔ سیکریٹری تجارت راجیش اگروال نے کہا کہ دونوں ممالک آئندہ پانچ برسوں میں اسے دوگنا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ تجارتی ماہر اجے شریواستو کے مطابق یہ معاہدہ اس وقت کسی بڑے تجارتی بریک تھرو سے زیادہ مستقبل کے گہرے تعاون کا فریم ورک تیار کرتا ہے۔ نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات چیت کی ہے۔ ان کے مطابق اس معاہدے سے آئندہ دو دہائیوں میں ہندوستان کو نیوزی لینڈ کی برآمدات میں سالانہ 1.1 سے 1.3 ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے روزگار اور آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
نیوزی لینڈ کے وزیر تجارت ٹوڈ مکلے نے کہا کہ یہ معاہدہ ان کے ملک کو ایسی منڈیوں تک رسائی فراہم کرتا ہے جو ہندوستان نے اب تک کسی دوسرے ملک کو نہیں دی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ سیب، شہد اور کیوی پھل کے لیے نیوزی لینڈ کو ہندوستان میں سب سے بہتر رسائی ملی ہے۔ ہندوستان کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے کہا کہ یہ معاہدہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان ان ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات تیزی سے بڑھا رہا ہے جو ہندوستانی معیشت کے معاون ہیں، مسابقتی نہیں۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں تیز ہوئی ہے جب ہندوستانی برآمد کنندگان امریکی محصولات کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ اگست سے نافذ امریکی محصولات میں روس سے تیل کی خرید جاری رکھنے کے باعث ہندوستان پر مجموعی طور پر50 فیصد تک ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اس کا اثر ٹیکسٹائل، آٹو پارٹس، دھات اور محنت پر مبنی صنعتوں پر پڑا ہے۔ اسی حکمت عملی کے تحت ہندوستان حالیہ برسوں میں متحدہ عرب امارات، آسٹریلیا، برطانیہ اور عمان کے ساتھ بڑے تجارتی معاہدے کر چکا ہے اور اب یورپی یونین، چلی اور کینیڈا کے ساتھ بھی مذاکرات تیز کر رہا ہے۔