اسلام آباد: پاکستان کے حکمران اتحاد کے سرکردہ رہنماؤں نے سابق وزیراعظم عمران خان کے صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے فیصلے کو اپنی ناکامی کا اعتراف قرار دیا۔ حکمران اتحاد کے رہنماؤں نے خان کے فیصلے کو حکومت پر قبل از وقت انتخابات کے اعلان کے لیے دباؤ ڈالنے میں ناکامی قرار دیا۔ خان نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی نے صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نے دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی اپنی دھمکی واپس لیتے ہوئے کہا کہ یہ تباہی کا باعث بنے گا۔
یہ ردعمل ان کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ اعلان خان کی مایوسی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ودھان سبھا(اسمبلیوں) سے دستبرداری کا فیصلہ شکست سے بچنے کے لیے دفاع کے طور پر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 'یہ کہنا جلد بازی ہو گی کہ وہ(خان)فیصلے پر عمل کریں گے ، یا نہیں، انہوں نے کہا انہوں نے کہا کہ 'یہ دعویٰ کہ وہ اسمبلی سے استعفی دے دیں گے، وقت آنے پر ہی پتہ چلے گا۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ خان صاحب وفاقی حکومت گرانے آئے تھے لیکن اپنی دو صوبائی حکومتیں گرانے کا اعلان کر کے واپس چلے گئے۔ وزیر نے یہ نہیں بتایا کہ بڑے پیمانے پر استعفوں کی صورت میں حکومت کیا اقدامات کرے گی۔ وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ خان صاحب اپنے مشن میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں اور نئے انتخابات کے لیے دباؤ ڈالنے کے بجائے انہیں اپنی حکومت کی کارکردگی کو دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بری طرح ناکام رہے ہیںآج مہنگائی سمیت تمام مسائل ان کے حکمرانی کی پیداوار ہیں۔
دریں اثنا، پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الہی، جن کی حکومت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت پر منحصر ہے، نے کہا کہ وہ اسمبلی تحلیل کرنے کے خان کے فیصلے کی حمایت کریں گے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کی کال پر پنجاب اسمبلی کو ایک منٹ میں تحلیل کر دوں گا، اس کے لیے لاہور میں اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔