لندن: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی اور ان کی حکومت میں احتساب کے معاملات کے مشیر رہنے والے مرزا شہزاد اکبر پر برطانیہ میں جان لیوا حملہ کیا گیا ہے۔ اس حملے میں اکبر شدید زخمی ہو گئے ہیں اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مطابق یہ حملہ کیمبرج میں واقع ان کے گھر پر کیا گیا۔ پارٹی کا دعوی ہے کہ25 سے 30 سال عمر کے ایک حملہ آور نے اکبر کے چہرے پر لگاتار گھونسے مارے، جس سے ان کی ناک اور جبڑا ٹوٹ گیا۔ خود اکبر نے پاکستانی اخبار ڈان کو بھیجے گئے پیغام میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر حملہ ہوا ہے۔ میں ہسپتال میں ہوں، جسم پر چوٹیں اور فریکچر ہیں۔
Imran Khan's Ex-Aide Shahzad Akbar Brutally Attacked in UK
Former Pakistani🇵🇰 minister and PTI leader Mirza Shahzad Akbar, living in exile in Cambridge, UK, was viciously assaulted outside his home on December 24, 2025. A masked attacker repeatedly punched him, fracturing his… pic.twitter.com/pZOQvzLrx0
— Tattvam News Today - TNT (@TattvamNews) December 25, 2025
پاکستان تحریک انصاف نے اس حملے کو سیاسی اختلاف رکھنے والوں کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب چند دن پہلے ہی پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف سے ایک پریس کانفرنس میں اکبر کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا، جس پر انہوں نے کہا تھا کہ وہ ان کا چہرہ تک نہیں دیکھنا چاہتے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب شہزاد اکبر کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ نومبر2023 میں ان کے برطانیہ میں واقع گھر پر تیزاب کا حملہ کیا گیا تھا۔ اس وقت اکبر نے الزام لگایا تھا کہ انہیں القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کے خلاف گواہی دینے کے لیے دھمکایا جا رہا ہے۔
اکبر نے حالیہ مہینوں میں دھمکی آمیز پیغامات موصول ہونے کا بھی دعوی کیا ہے اور اپریل 2024 میں انہوں نے پاکستان کی حکومت کے خلاف برطانیہ کی عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔ اسی دوران پاکستان کی ایک عدالت اکبر کو سوشل میڈیا سے متعلق ایک معاملے میں مفرور قرار دے چکی ہے، جبکہ پاکستانی وزیر داخلہ کی جانب سے ان کی حوالگی کے لیے برطانیہ کو باضابطہ دستاویزات بھی فراہم کی جا چکی ہیں۔ حال ہی میں برطانوی پارلیمان کی مشترکہ انسانی حقوق کمیٹی کی رپورٹ میں بھی پاکستان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ بیرون ملک مقیم اختلاف رکھنے والوں کے خلاف سرحد پار دباؤ، دھمکی، تشدد اور انٹرپول نوٹس کے غلط استعمال کا سہارا لے رہا ہے۔