تل ابیب: اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ آئی سی جے نے اسرائیل کو رفح میں جاری حملے کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا ہے جس سے اسرائیل مشتعل ہے۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے تل ابیب نے کہا کہ فیصلہ سنانے کے بعد آئی سی جے کے جج اپنے گھروں کو جائیں گے اور سکون سے سوئیں گے، جب کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 125 اسرائیلی تاحال تشدد برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ وہ حماس کی سرنگوں میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ دراصل، جنوبی افریقہ کی شکایت پر آئی سی جے میں غزہ جنگ پر سماعت جاری ہے۔

اسرائیل کی جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے آئی سی جے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رفح میں جاری حملے کو فوری طور پر روکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جہاں بھی اور جب بھی ضرورت پڑی، ہم اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے آگے آئیں گے اور حماس میں گھس کر ماریں گے۔ یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم یرغمالیوں کو آزاد نہیں کراتے اور انہیں واپس نہیں لاتے۔ اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز کہا کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو مارے جانے والے مزید تین مغویوں کی لاشیں راتوں رات غزہ سے برآمد کر لی گئیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے اس حوالے سے قوانین بنانے کی تیاری کر لی ہے کہ آیا اسرائیل کواپنی فوجی کارروائیاں بند کر دینی چاہئے۔

فوج نے کہا کہ ہانان یابلونکا، مشیل نیسنبام اور اورین ہرنینڈز کی لاشیں مل گئی ہیں اور ان کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کو ختم کرنے اور تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا وعدہ کیا ہے تاہم انہیں اب تک بہت کم کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ نیتن یاہو پر مستعفی ہونے کے لیے دباو¿ ہے اور امریکہ نے غزہ کی انسانی صورتحال کے پیش نظر اسرائیل کی حمایت میں کمی کرنے کی دھمکی دی ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ یہ ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام مغوی شہریوں، ہلاک ہونے والوں اور زندہ لوگوں کو واپس لائے۔
