نیشنل ڈیسک: مقدس سفر پر نکلنے والے ہندوستانی عازمین عمرہ کے لیے یہ سفر اچانک ایسی المیہ صورتحال میں بدل گیا، جس کا تصور کسی نے نہیں کیا تھا۔ مکہ سے مدینہ کی طرف بڑھ رہی زائرین سے بھری بس ایک کھڑے ڈیزل ٹینکر سے ٹکرا گئی اور چند ہی لمحوں میں آگ کی شدید لپٹوں نے پوری بس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس دل دہلا دینے والے حادثے میں 42 ہندوستانی کی موت ہو گئی جن میں خواتین، بچے اور کئی ایک ہی خاندان کے افراد شامل تھے۔

کیسے ہوا حادثہ؟
مدینہ سے تقریبا 160 کلومیٹر دور مہراس علاقے کے ہائی وے پر یہ ٹکر اتنی شدید تھی کہ دھماکے کے ساتھ بس اور ٹینکر دونوں آگ کی لپٹوں میں گھیر گئے۔ بھڑکتی آگ سے زائرین کو باہر نکلنے کا موقع تک نہیں ملا۔ 20 خواتین، 11 بچے اور کئی بزرگ اس حادثے میں جل کر مر گئے۔

حیدر آباد کے درجنوں پریواروں میں ماتم
حادثے میں جن 39 مقتولین کی شناخت ہو چکی ہے، ان میں سے 21 حیدرآباد کے بازار گھاٹ علاقے کے ہیں۔ رحیم النسا ئ، رحمت بی، شہناز بیگم، غوثیہ بیگم، قادر محمد، شعیب محمد اور کئی دیگر نام اس فہرست میں شامل ہیں، جن کے گھر اب ہمیشہ کے لیے سنسان ہو گئے۔
ایک خاندان کی تین نسلوں کا خاتمہ
سب سے زیادہ دردناک کہانی ہے حیدرآباد کے ویدھانگر رہائشی ریٹائرڈ ریلوے ملازم شیخ نذیر الدین کے خاندان کی۔ ان کے 18 رشتہ دار جن میں وہ خود، ان کی بیوی، بیٹا، بیٹیاں اور 9 معصوم بچے شامل تھے سب اس آگ میں جل کر ختم ہو گئے۔ سب سے چھوٹا بچہ صرف 5 سال کا تھا۔ اس خاندان کی تین نسلیں ایک ہی لمحے میں ختم ہو گئیں، اور گھر میں صرف ماتم اور سوال باقی رہ گئے - آخر غلطی کس کی تھی؟

رشتہ داروں کا غصہ "ذمہ دار کون؟"
ویدھانگر کے شیخ نذیر الدین کے گھر پر خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ ان کے رشتہ دار محمد اسلم نے کہا کہ اتنے بڑے حادثے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے پوچھا کہ آخر یہ لاپروائی کس کی تھی بس ڈرائیور کی ، یا یہ کوئی انتظامی کوتاہی تھی ؟
محمد اسلم نے درد بھری آواز میں کہا کہ وہ سب مقدس کام کے لیے گئے تھے ۔۔۔عبادت کا سفر ان کا آخری سفر کیسے بن گیا؟ تین نسلیں ختم ہو گئیں، پورا خاندان مٹ گیا۔ سچ سامنے آنا چاہیے۔"

ایک واحد زندہ بچا 24 سالہ نوجوان
اس خوفناک منظر سے صرف ایک 24 سالہ شخص زندہ بچا۔ کیسے اس نے آگ اور دھویں کے درمیان سے نکل کر اپنی جان بچائی، یہ خود ایک الگ کہانی ہے، جو اس پورے حادثے میں واحد امید کی کرن ان کر ابھری۔