نئی دہلی: فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے نے آج کہا کہ فوج میں خواتین کی حکام کے طور پر مستقل بھرتی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمیں انتہائی کارگر لگا۔انہوں نے کہا کہ فوج صنفی مساوات کی وکالت کر رہی ہے، ہندوستانی فوج کبھی مذہب ، ذات، طبقے اور یہاں تک صنفی بنیاد پر امتیاز نہیں کرتی۔ہندوستانی فوج کا نظریہ ہمیشہ ایسا ہی رہا ہے اور اسی لئے ہم نے 1993 میں خواتین افسروں کی بھرتی شروع کر دی تھی ۔ بتادیںکہ سپریم کورٹ نے پیر کو حکم دیا تھا کہ فوج میں خاتون افسر ان کو مستقل کمیشن اور کمانڈ میں تقرری دی جائے ۔

آرمی چیف نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران سپریم کورٹ کے فیصلہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بہت اچھا ہے ۔ یہ فیصلہ ہمیں آگے بڑھنے کی سمت میں کافی حوصلہ فراہم کرے گا۔ ہمارا پہلا کام سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرنا ہے، ہم نے اسے لاگو کرنے کا خاکہ تیار کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہندوستانی فوج میں خاتون افسران سمیت سبھی کو ملک تئیں اپنا تعاون دینے کے ساتھ ہی کیریئر میں ترقی کے لئے برابر مواقع فراہم کرائے جائیں گے نروانے نے کہا کہ خاتون افسران کو خط بھیج کر پوچھا جا رہا ہے کہ کیا مستقل کمیشن کو ترجیح دینا چاہیں گی۔

جموں کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردانہ واقعات میں کمی آئی ہے ۔فوج دہشت گرد گروپوں پر دباؤ بر قرار رکھ رہے ہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی پر دوبارہ غور کرنا پڑ سکتا ہے اور یہاں تک چین نے بھی مانا ہے کہ وہ اپنے دوست ملک کی ہر وقت حمایت نہیں کرسکتا۔ جموں کشمیر کے لئے خاص طور پر تھیٹر کمان بنانے کے سوال پر فوج کے سربراہ نے کہا کہ کچھ بھی فیصلہ کرنے سے پہلے وسیع بحث کی جائے گی۔