National News

امریکہ میں بے قصور ہندوستانی نے بلا وجہ  43 سال جیل میں گزارے ! اب ملک بدری کی لٹک رہی تلوار

امریکہ میں بے قصور ہندوستانی نے بلا وجہ  43 سال جیل میں گزارے ! اب ملک بدری کی لٹک رہی تلوار

واشنگٹن: اپنے دوست کی 1980 میں ہوئی ہلاکت کے الزام سے بری ہونے کا انتظار کرتے ہوئے 43 سال جیل میں گزارنے کے بعد،  ہندوستانی  نژاد سبرا منیم  ویدم کو اس مہینے پنسلوانیا کی جیل سے رہا ہونا تھا۔ لیکن انہیں وفاقی حکام نے حراست میں لے لیا، کیونکہ ان کے خلاف 1999 کا ایک پرانا اخراجی حکم اب بھی مؤثر ہے۔ پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر کے بیٹے ویدم اور تھامس کنسر کی عمر 1980 میں تقریبا 18 سال تھی۔ کنسر کی ہلاکت کے کیس میں براہِ راست گواہ یا کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہونے کے باوجود ویدم کو دو بار قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔
اگست میں ایک جج نے ویدم کی سزا منسوخ کر دی جب ان کے وکلاء کو نئے شواہد ملے، جنہیں پراسیکیوشن نے پہلے کبھی ظاہر نہیں کیا تھا۔ تین اکتوبر کو ان کی بہن انہیں گھر لے جانے کی تیاری کر رہی تھیں، تب 64 سالہ ویدم کو امیگریشن حکام نے حراست میں لے لیا۔ اب انہیں اخراج (ملک بدری ) کے خلاف ایک نئی قانونی جنگ لڑنی ہوگی۔ ویدم نو ماہ کی عمر میں  ہندوستان  سے امریکہ آئے تھے۔  ملک بدری پر ٹرمپ انتظامیہ کے سخت موقف کے درمیان، ویدم کے وکلا ء کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ 1980 کی دہائی میں منشیات کے کیس میں ان کی سزا کے بجائے ان کی غلط سزا کے 43 سال کو اہمیت دی جانی چاہیے۔ اپنے زندگی میں سدھار کرنے والے لوگوں کے لیے امیگریشن قوانین میں ایسے کیسز کے لیے نرمی کی گنجائش تھی، لیکن ہلاکت کا قصوروار ٹھہرائے جانے کی وجہ سے ویدم نے اس وقت یہ اختیار نہیں اپنایا۔
ویدم نے جیل میں رہتے ہوئے کئی ڈگریاں حاصل کیں، سینکڑوں قیدیوں کو پڑھایا اور تقریبا نصف صدی میں صرف ایک بار نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی، جب انہوں نے باہر سے چاول منگوائے تھے۔ ان کے وکلاء  اب امید کر رہے ہیں کہ امیگریشن کورٹ ان کی پوری زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی۔ جبکہ امریکی محکمہِ ہوم لینڈ سکیورٹی (ڈی ایچ ایس)نے اپنے جواب میں کہا کہ جرم کرنے والے غیر قانونی مہاجرین کا امریکہ میں خیرمقدم نہیں کیا جاتا۔ ویدم کا خاندان 1956 میں  'ہیپی ویلی' علاقے میں آباد ہونے والے پہلے بھارتی خاندانوں میں سے ایک تھا۔
ویدم کا جنم 1961 میں ہندوستان میں ہوا، لیکن وہ اپنے پہلے جنم دن سے پہلے ہی امریکہ آ گئے۔ ان کے والد یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹورل فیلو تھے اور والدہ مقامی لائبریری میں کام کرتی تھیں۔ پولیس نے تفتیش کے دوران ویدم کو منشیات کے الزامات میں حراست میں لیا اور بعد میں قتل کا الزام عائد کیا۔ 1983 میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ برسوں بعد، ان کے وکلاء کو ایف بی آئی کی رپورٹ سے معلوم ہوا کہ کنسر کو لگی گولی کا سائز اس پستول سے میل نہیں کھاتا جس سے ویدم پر فائر کرنے کا الزام تھا۔ اسی بنیاد پر عدالت نے 2024 میں انہیں بری کر دیا۔
 



Comments


Scroll to Top