انٹرنیشنل ڈیسک: سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کرکے پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے۔ مانا جارہا ہے کہ ٹرمپ کا یہ اقدام تجارتی معاہدے کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ لیکن اب کینیڈا کے مشہور بزنس مین اور ٹیسٹ بیڈ کمپنی کے چیئرمین کرک لوبیموف نے ٹرمپ کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہندوستان پر محصولات عائد کرنا امریکہ کی بہت بڑی غلطی ثابت ہو سکتا ہے۔
ہندوستان سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت
کرک لوبیموف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک طویل پوسٹ لکھی اور ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے لکھا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور میں پھر کہہ رہا ہوں - ٹرمپ کے ٹیرف ماڈل کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں جیو پولیٹیکل حکمت عملی کی کوئی سمجھ نہیں جھلکتی ہے ۔ وہ اب ہندوستان سے بھڑ رہا ہے ، جو دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو دنیا کے سب سے مقبول اور قابل احترام لیڈروں میں شمار کیا۔ لوبیموف نے کہا کہ مودی کا بہت سے ممالک میں اثر و رسوخ ہے اور ہندوستان چین اور برکس کے غلبہ کو متوازن کرنے کے لیے ایک بڑی طاقت بن سکتا ہے۔
ہندوستان سے لڑنے کے بجائے شراکت داری قائم کریں
کرک لوبیموف نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ 50 سینٹ کا ٹوتھ برش توبنانے والا نہیں ہے ۔ ایسے میں ہندوستان کو دبانے کے بجائے اس کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کی جائے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ امریکہ کو ہندوستان کے ساتھ کینیڈا کو بھی لانا چاہیے تاکہ قدرتی وسائل کی فراہمی کو محفوظ بنایا جا سکے۔ ادھر حکومت ہندنے بھی ٹرمپ کے ٹیرف کو بے اثر کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل نے حال ہی میں برآمد کنندگان کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کرکے حکمت عملی تیار کی ہے تاکہ ہندوستانی تاجروں پر اس کا اثر کم ہو۔