National News

پوتن کے دورہ بھارت سے یورپی ممالک پریشان، روس کے خلاف شروع کی بڑی سازش

پوتن کے دورہ بھارت سے یورپی ممالک پریشان، روس کے خلاف شروع کی بڑی سازش

انٹرنیشنل ڈیسک: بھارت سے لوٹتے ہی روس پر مغربی دباو بڑھانے کی نئی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ یوکرین جنگ کے درمیان جی۔7 اور یورپی یونین (ای یو) روسی تیل پر لگی پرائس کیپ ہٹا کر اس سے بھی سخت قدم کی طرف بڑھ رہے ہیں یعنی روس کے تیل کے کاروبار میں استعمال ہونے والی مغربی سمندری خدمات (ٹینکر، شپنگ، انشورنس) پر مکمل پابندی۔ یہ قدم پہلے تمام پابندیوں سے کہیں بڑا مانا جا رہا ہے اور اسے روس کی جنگی فنڈنگ کمزور کرنے کی سمت میں اب تک کا سب سے مو¿ثر ہتھیار بتایا جا رہا ہے۔
روس پر سیدھا وار۔
روس کا تقریباً ایک تہائی تیل ابھی بھی یورپی ممالک کی سمندری خدمات پر منحصر ہے۔ یونان، مالٹا اور قبرص کے وسیع ٹینکر بیڑے روس سے خام تیل بھارت اور چین تک پہنچاتے ہیں۔ اگر تجویز نافذ ہوئی تو یہ پورا نیٹ ورک رک سکتا ہے اور روس کو عالمی بازار تک پہنچنے کے نئے راستے تلاش کرنے پڑیں گے۔ پرائس کیپ کے بعد روس نے پرانے، غیر واضح ملکیت والے اور بغیر مغربی انشورنس والی ’شیڈو فلیٹ‘ کھڑی کی تھی۔ روئٹرز کے مطابق یہ فلیٹ اب روس کے 70% سے زیادہ خام تیل کی ڈھلائی کر رہی ہے۔ لیکن اگر جی۔7–ای یو پورا سمندری نیٹ ورک بند کر دیتے ہیں، تو روس کو اس شیڈو فلیٹ کا حجم اور بڑھانا ہوگا جس سے لاگت بڑھے گی، شفافیت کم ہوگی اور سمندری حادثات کا خطرہ بڑھے گا۔
2026 کی شروعات پر بڑی پابندی کی تیاری۔
ای یو اسے اپنے اگلے بڑے پابندی پیکیج میں شامل کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے، جو 2026 کی شروعات میں آ سکتا ہے۔ لیکن اس کی آخری منظوری اس بات پر منحصر ہوگی کہ جی۔7 میں اتفاقِ رائے بنتا ہے یا نہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پرائس کیپ حکمتِ عملی کو بہت موثر نہیں مانتے۔ اس لیے روس۔یوکرین مذاکرات کو ٹرمپ کس سمت میں لے جاتے ہیں اور روس پر کتنا دباوڈالنا چاہتے ہیں، یہ فیصلہ پابندی کے مستقبل کو طے کرے گا۔
2022 کے بعد سب سے سخت تجویز۔
پہلے یورپی یونین نے روس سے تیل درآمد بند کیا۔ پھر پرائس کیپ لگی لیکن سمندری خدمات پر مکمل پابندی سب سے زیادہ اثر ڈالنے والا قدم مانا جا رہا ہے۔ یہ روس کی عالمی تیل ترسیل کو تقریباً جکڑنے جیسا ہوگا۔ روس نے اپنی حکمتِ عملی ایسے علاقوں میں مرکوز کی جہاں مغربی کنٹرول کم ہے، بغیر مغربی انشورنس والے جہاز، بغیر مشترکہ ڈیٹا والے راستے۔ تقریباً 70% شپمنٹ یہی شیڈو روٹ اپناتی ہیں۔
روس کی تیل ڈھلائی تین حصوں میں، فن لینڈ کی کریا (CREA) تنظیم کے مطابق:

  • 44% — پابند شدہ شیڈو فلیٹ۔
  • 18% — غیر پابند شدہ شیڈو جہاز۔
  • 38% — جی۔7–ای یو یا آسٹریلیا کے ٹینکر۔
  • کل 1,423 جہاز روس۔ایران۔وینزویلا کے پابندی شدہ تیل میں شامل ہیں۔


Comments


Scroll to Top