Latest News

آئین کو تہس نہس کرنے کا ادارہ رکھنے والوں کو موجودہ انتخابات میں مسترد کرنا ہی ہوگا: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

آئین کو تہس نہس کرنے کا ادارہ رکھنے والوں کو موجودہ انتخابات میں مسترد کرنا ہی ہوگا: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتے کے روز کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مالک یہاں کے پشتینی باشندے ہیں ، چاہے وہ مسلمان ہو، ہندو ہو، سکھ ہو، بودھ ہو یا عیسائی۔ انہوں نے کہاکہ تینوں خطوں کے عوام نے 5اگست 2019 کے بھاجپا حکومت کے غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے مسترد کردیئے ہیں اور پارلیمانی انتخاب کے نتائج کے دن پوری دنیا کو یہاں سے یہ پیغام جائے گا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو یہ فیصلے ناقابل قبول ہیں۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے پائین شہر کے مختلف علاقوں میں چناوی پروگراموں سے خطاب کے دوران کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 5اگست2019کے فیصلوں سے جموں وکشمیر کی انفرادیت، پہچان اور وحدت ختم کردی گئی اور ہم کو غلام بنا دیا گیا لیکن یہاں کے عوام نے یہ فیصلے کبھی بھی قبول نہیں کئے ہیں، ہم نے 1931میں بھی ایک غلامی سے آزادی حاصل کی اور انشاءاللہ موجودہ مشکلات کا دور بھی نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھاجپا نے صرف دفعہ370اور 35اے کو ختم نہیں کیا بلکہ یہ لوگ ملک کے آئین کو بھی تہس نہس کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ ملک میں ایک ہی رنگ دیکھنا چاہتے ہیں جو ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے خطرہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھاجپا حکومت لوگوں کو 10سال میں کسی بھی قسم کی راحت نہیں دے سکی ، اسی لئے آج اس جماعت کے سرکردہ لیڈران مذہبی منافرت پھیلا کر ہندو مسلم کے نام پر ووٹ مانگنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں بھاجپا کی کارکردگی کا اندازہ بھاجپا لیڈران کی تقریریوں سے صاف ظاہر ہورہاہے اور یہ لوگ بوکھلاہٹ میں اب زہر افشائی پر اُتر آئے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج مہنگائی عروج پر ہے، جو گیس سلینڈر500روپے کا تھا وہ آج 1100روپے تک پہنچ گیا ہے، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو گئیں ہیں جبکہ بے روزگاری عروج پر ہے۔ بی جے پی نے کہا تھا کہ ہر سال 2کروڑ نوکریاں فراہم کی جائینگی ، اس کے مطابق 10سال دورِ حکومت نے میں مودی سرکاری کو 20کروڑ نوکریاں فراہم کرنی تھی ۔ کہاں ہیں یہ نوکریاں؟ ہمارے جموں وکشمیر میں بھی نوکریاں اور روزگار دینے کے بلند بانگ دعوے کئے گئے لیکن گذشتہ5سال میں بے روزگار نے تمام ریکارڈ مات کردیئے، اس وقت یہاں 15لاکھ اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار گھروں میں بیٹھے ہیں اور عمر کی حدیں پار کررہے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سکریٹریٹ اور دیگر دفتروں میں باہر کے افسران کو بٹھایا گیا ہے، جو یہاں کی تاریخی، لوگوں کے مزاج، جغرافیائی صورتحال اور دیگر معاملات سے بے خبر ہیں اور یہ افسران کشمیریوں کو غلام سمجھتے ہیں اور سرکاری دفتروں میں یہاں کے لوگوں کیساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جارہاہے۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس ہر سٹیج پر اس ناانصافی کیخلاف آواز اُٹھاتی آئی ہے اور مستقبل میں بھی یہاں کے عوام کی آواز کو زور دار نمائندگی دینے کیلئے نیشنل کانفرنس کے اُمیدواروں کی کامیابی یقینی بنانا یہاں کے عوام کی ذمہ داری ہے۔



Comments


Scroll to Top