انٹرنیشنل ڈیسک:ایران میں کورونا وائرس کا قہر بڑھتا جا رہا ہے ۔ایران کے شیراج یونیورسٹی میں وائرس سے خوف زدہ کشمیری طلباء نے ان کو وہاں سے باہر نکالنے کے لئے درخواست کی ہے ۔کورونا وائرس کے خطرے کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی کو بند کر دیا گیا ہے ، جس کے بعد قریب 70ہندوستانی طلباء و طالبات کیمپس میںپھنسے ہوئے ہیں۔ بتا دیں کہ کورونا وائرس سے ایران میں اب تک 43افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 593افراد متاثر ہیں ۔حالانکہ ،میڈیا میں آرہی خبروں کے مطابق ، ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔
ایران کی راجدھانی تہران کے یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز اور دوسرے کالجوںمیں قریب 230 کشمیری سٹوڈنٹس پھنسے ہوئے ہیں۔یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ایک سٹوڈنٹ ام پرویز نے کہا کہ میں 25فروری کو ایران سے نکلنے والا تھا لیکن سبھی اڑانیں رد ہیں۔میں یہاں پھنسا ہو ا ہوں ۔ائر پورٹ کو بند کر دیا گیا ہے ۔ ہمیں سمجھ نہیں آرہی ہے کہ کیا کریں ۔ ہم ڈرے ہوئے ہیں۔ مہربانی کر کے ہمارے لئے کچھ کریں۔ہمیں بس ایک فلائٹ کی ضرورت ہے ۔،ہمیں ایران سے باہر نکال لو پلیز ۔ ایران میں کورونا وائرس کا قہر جیسے جیسے پھیلتا جا رہا ہے وہاں پھنسے افراد کے لواحقین کی گھبراہٹ بھی بڑھتی جا رہی ہے ۔تہران ہوائی اڈے کو تجارتی اڑانوں کے لئے بند کر دیا گیا ہے ۔ اب صرف بھارت سرکار سے امید ہے کہ وہ ایران میں پھنسے بچوں کو نکالنے کیلئے کچھ خاص انتظامات کریں۔
ایران میں پھنسی ایک سٹوڈنٹ کے اہل خاندان نے کہا کہ میں بنک میں کام کرتا ہوں ،پچھلے پانچ دنوں سے کام پر نہیں جا رہا ہوں ،مجھے اپنی بیٹی کی تشویش ہے ۔ سرکار کو بچوں کو واپس لانے کے معاملے میں دخل دینا چاہئے ، جیسا اس نے چین سے لوگوں کو نکالنے میں کیا تھا۔ایک دوسری عورت شگفتا نے کہا کہ اس کی دونوں بیٹیاں تہران یونیورسٹی کے ایک کمرے میں بند ہیں۔دونوں میڈیکل سٹوڈنٹس ہیں۔ انہوںنے کہا کہ میں نے دونوں بیٹیوں سے بات کی ہے ،وہ بیحد ڈری ہوئی ہیں۔
ان کو واپس لانے میں ہماری مدد کیجئے ۔ طلبا و طالبات کے علاوہ کشمیر اور لداخ کے سینکڑوں افراد ایران میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ ایران میں بھارت کے سفیر جی دھرمیندر نے سنیچر وار کو کہا کہ بھارتیہ شہریوں کی واپسی کے لئے افسران کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ایران میں پھنسے بھارتیوں کو باہر نکالنے کے انتظام کو لے کر متعلقہ افسران کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے ۔