Latest News

دہلی ہائی کورٹ کا حکم: 1998 سے غیر قانونی طور پر رہ رہے لوگوں سے 15 دن میں گھر خالی کرائیں

دہلی ہائی کورٹ کا حکم: 1998 سے غیر قانونی طور پر رہ رہے لوگوں سے 15 دن میں گھر خالی کرائیں

نئی دہلی: دارالحکومت میں سرکاری مکانوں کو خالی نہ کرنے سے متعلق درخواست پر دہلی ہائی کورٹ نے سخت رخ اپنایا ہے۔ ہائی کورٹ نے شہری ترقی کی وزارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ سال 1998 سے غیر قانونی طور پر رہ رہے غیر قانونی لوگوں سے 15 دن میں گھر خالی کروائے۔کورٹ نے وزارت کو کہا ہے کہ اگر ایسے لوگ گھر خالی نہ کریں تو ان کا سامان سڑک پر پھینک دیا جائے۔
 اس معاملے کی سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی پایا کہ خود شہری ترقی کی وزارت نے گھر خالی کرانے کے لئے لوگوں کو شوکاز نوٹس تک جاری نہیں کئے ہیں۔ وزارت کے وکیل نے جب اس معاملے میں آج بھی سماعت کے بجائے کورٹ کو دوسری تاریخ دینے کی بات کہی تو ہائی کورٹ میں وزارت کے سیکرٹری پر 10 ہزار کا جرمانہ بھی لگا دیا گیا۔

https://twitter.com/ANI/status/1224952676363825152?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1224952676363825152&ref_url=https%3A%2F%2Faajtak.intoday.in%2Fstory%2Fdelhi-high-court-illegal-occupants-vacate-houses-ministry-of-housing-and-urban-affairs-1-1161204.html
بتادیں  کہ اس معاملے میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بڑے پیمانے پر دہلی میں سرکاری گھروں پر لوگوں نے سالوں سے قبضہ کیا ہوا ہے۔ حکومت ان کو ہٹانے کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کر رہی ہے۔ اس درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے ریاستی شہری ترقی کی وزارت سے ایسے لوگوں کی فہرست مانگی تو پتہ چلا کہ 375 سرکاری رہائش گاہ پر غیر قانونی طریقے سے لوگوں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ 
تاہم، آج کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے یہ صاف کر دیا ہے کہ کورٹ کا یہ حکم انہی معاملات پر لاگو کرکے گھر خالی کرائے جائیں جن پر کسی اور کو کورٹ یا ٹربیونل سے سٹے نہیں لگا ہوا ہے۔یعنی کہ جن لوگوں کے گھر خالی کرانے پر کسی ٹریبونل  نے روک لگائی ہوئی ہے، آج کا ہائی کورٹ کا حکم ان پر لاگو نہیں ہو گا۔کورٹ نے کہا ہے کہ وزارت ان گھروں کو خالی نہ کرائیں، دہلی ہائی کورٹ معاملے کی اگلی سماعت 27 فروری کو کرے گی۔



Comments


Scroll to Top