Latest News

چین نے ژنجیانگ میں سینکڑوں امامو ں کو بنایا یرغمال، کوئی  جنازہ پڑھانے والا نہیں،اس لئے مرنے سے ڈرنے

چین نے ژنجیانگ میں سینکڑوں امامو ں کو بنایا یرغمال، کوئی  جنازہ پڑھانے والا نہیں،اس لئے مرنے سے ڈرنے

بیجنگ: چین کے  ژنجیانگ میں اویغور مسلمانوں کے خلاف غیر انسانی مظالم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ، اویغورخودمختار علاقے ژنجیانگ میں  چینی حکام نے سینکڑوں مسلم اماموں کو حراست میں لے  لیا ہے۔ انٹر نیشنل سٹیز آف رفیوس نیٹ ورک  (آئی  سی او آر این)سے وابستہ ناروے کے ایک کارکن عبدالولی ایوپ نے بتایا کہ ژنجیانگ کے علاقے کے اویغوروں  کے ساتھ انٹرویو سے یہ معلوم ہوا ہے کہ کم از کم 613 اماموں کو ختم کردیا گیا ہے۔ 2017 کے شروع سے ہی 1.8  ملین اویغور  اور دیگر مسلم اقلیتوں کو اس  علاقے میں  وسیع نیٹ ورک  والے نظر بند کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔
جمعرات کے روز واشنگٹن میں  واقع اویغور  ہیومن رائٹس پروجیکٹ (ایو ایچ آر پی)کے زیر اہتمام منعقد  ایک ویبینار ' امام کہاں ہیں؟' پر بولتے ہوئے  ایوپ نے کہا کہ میں نے اپنی  تلاش میں پایا کہ سب سے زیادہ نشانہ  مذہبی مسلمانوں کو بنایا گیا ہے ۔ ریڈیو فری ایشیا کی رپورٹ کے مطابق ،  اماموں کی نظر بندی کے بعد ایغور لوگ مرنے سے ڈرتے ہیں ،کیونکہ ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے کوئی باقی نہیں بچا ہے۔  اویغور  زبان ، تعلیم  معاشرتی اور ثقافتی حقوق کے لئے 2013-2014 میں،  جیل میں رہنے کے دوران اذیتیں برداشت کرنے والے  ایوب نے  کہا کہ اس نے ماضی میں  کیمپ میں کم از کم 16 زیر حراست افراد سے بھی انٹرویو لیا تھا جن کا کہنا تھا کہ  ژنجیانگ کے علاقے میں آئمہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔
ایک رپورٹ کے مطابق ، نیدرلینڈ میں مقیم  زیر حراست افراد میں  سے ایک نے اسے بتایا کہ ژنجیانگ کے دارالحکومت ، ارومکی میں لوگوں کو رجسٹریشن کرنا ہوگا اور کسی کے مرنے کا انتظار کرنا ہوگا۔ ایک اور سابق  زیر حراست شخص کہنا تھا کہ وہ مرنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ مساجد کو منہدم کردیا گیا ہے اور اماموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ آحری رسوم جنازے وغیرہ کی  توکوئی امید ہی  نہیںہوتی  ہے ، جو انتہائی تکلیف دہ ہے۔ دریں اثنا ، لندن یونیورسٹی میں اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقی اسٹڈیز(ایس او اے ایس)میں پروفیسر راشیل  ہیرس نے کہا کہ امام اویغور  معاشرے میں نشانہ بنائے جانے والے واحد مذہبی شخص نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین مذہبی رہنما بھی   اویغور  معاشرے میںبہت اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مساجد کے بجائے ان کا گھر میں اہم کردار  ہوتاہے۔ راشیل  ہیرس نے کہا کہ خواتین مذہبی رہنما خواتین کے لئے کام کرتی ہیں ، اس لئے  وہ خواتین کے جنازے کے بارے میں بتاتی ہیں۔ چین کی کیبلز کے نام سے جانے جانے والے کلاسیفائڈ  دستاویزات  تک  گزشتہ سال  انٹر نیشنل  کنسورٹیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس نے  رسائی حاصل کی اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح چینی حکومت پوری دنیا کے  اویغور  مسلمانوں کو کنٹرول کرنے کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کرتی ہے۔ تاہم ، چین نے باقاعدگی سے اس طرح کی حرکات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ کیمپ میں پیشہ ورانہ تربیت دی جاتی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top