بیجنگ: چین کے وزارت تجارت (ایم او ایف سی او ایم ) نے منگل کو نیدرلینڈز سے اپیل کی کہ وہ سیمی کنڈکٹر کمپنی نیکس پیریا Nexperia سے متعلق معاملے میں “کمپنی کے داخلی امور میں مداخلت” بند کرے اور تخلیقی حل تلاش کرے۔ وزارت نے وارننگ دی کہ ڈچ حکومت کی غیر فعال رویے سے عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے، جو نہ تو چین اور نہ ہی صنعت کے مفاد میں ہے۔ یہ بیان اس وقت آیا جب ڈچ حکومت نے ستمبر میں اقتصادی تحفظ کے وجوہات کی بنا پر Nexperia پر کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا اور اس کی اصل چینی کمپنی Wingtech Technology سے ملکیت چھین لی تھی۔ ساتھ ہی کمپنی کے CEO Zhang Xuezheng کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔
چین کے وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ ڈچ انٹرپرائز کورٹ کا یہ فیصلہ “غلط اور غیر مناسب” ہے، جس نے چینی کمپنیوں کے قانونی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیدرلینڈز نے چین کی “کئی جائز درخواستوں” کو نظر انداز کیا اور عالمی سپلائی بحران کو مزید بڑھایا۔ فودان یونیورسٹی کے ڈاکٹر جیان جونبو نے کہا کہ چین ہمیشہ سے عالمی سیمی کنڈکٹر چین کو مستحکم کرنے میں “اہم کردار” ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یورپ میں سپلائی کی رکاوٹیں نیدرلینڈز کی غلط کارروائیوں کا نتیجہ ہیں، نہ کہ چین کی پالیسیوں کا۔ چین نے ہفتہ کو اعلان کیا کہ وہ اہل کمپنیوں کو برآمدی چھوٹ (export exemptions) فراہم کرے گا تاکہ سپلائی متاثر نہ ہو۔
وزارت نے کہاایک ذمہ دار عظیم طاقت کے طور پر، چین عالمی صنعتی استحکام کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہا ہے۔” اس دوران، Nexperia کی چینی شاخ نے اپنے ڈچ ہیڈکوارٹر کے الزامات کو “جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی” قرار دیا۔ کمپنی نے کہا کہ “ادائیگی میں ناکامی” کا الزام گھڑا ہوا ہے اور اس وقت اس کے پاس اتنی انوینٹری موجود ہے کہ سال کے آخر تک گاہکوں کی طلب پوری کی جا سکے۔ بیجنگ فورن اسٹڈیز یونیورسٹی کے پروفیسر کوئی ہونگجیان نے کہا کہ ڈچ حکومت کی یہ کارروائی “سیاسی مداخلت” ہے جس نے تکنیکی مسئلے کو سیاسی بنا دیا ہے۔ انہوں نے وارننگ دی کہ اگر نیدرلینڈز نے تخلیقی رویہ نہ اپنایا، تو مستقبل کی بات چیت میں اسے بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔