نیشنل ڈیسک:لداخ میں ایل ا ے سی کے پاس پینگون سو جھیل اور گلوان وادی میں چینی فوج تیزی سے اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھا رہی ہے اور اس کے ذریعے یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ بھارتیہ فوج کے ساتھ ٹکرائو کی حالت جلد ختم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ متنازعہ علاقے میں حالت کی جانکاری رکھنے والے اشخاص نے یہ جانکاری دی ۔ انہوں نے بتایا کہ چینی خیمے نے خصوصی طور پر گلوان وادی میں اپنی سرگرمی بڑھائی ہے اور گزشتہ دو ہفتے میں لگ بھگ سو ٹینٹ لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ فوج کے سخت اعتراض کے باوجود چین علاقے میں بنکر بنانے کے لئے ضروری مشینیں لا رہا ہے۔
بڑھتے ہوئے تنائو کے درمیان بھارتیہ فوج کے چیف جنرل ایم ایم نروانے نے لیہ واقع 14ویں کور کے دفتر کا جمعرات کو دورہ کیا اور فوج کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ایل اے سی کے پاس علاقے میں حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا۔ فوجی ذرائع نے کہا کہ پینگون سو جھیل اور گلوان وادی میں بھارتیہ فوج چینی فوج کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر حالت میںہے۔ مشرقی لداخ میں 5مئی کی شام کو لگ بھگ 250 بھارتیہ اور چینی فوجیوں کے درمیان ہوئے تشدد کے بعد حالت خراب ہو گئی تھی۔ اس تشدد میں100سے زیادہ بھارتیہ اور چینی فوجی زخمی ہو گئے تھے ۔ شمالی سکم میں9مئی کو اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔ گزشتہ ایک ہفتہ میں لداخ کے مشرقی علاقے میں چینی فوجیوں نے متعدد بار تجاوزات کرنے کی کوشش کی۔ حالانکہ اس پر رد عمل دینے کی آفیشل طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں دونوں ممالک کی فوجوں کے مقامی کمانڈروں نے کم سے کم پا نچ میٹنگیں کی جس میں بھارتیہ خیمے نے چین کی پیپلس لیبریشن آرمی (پی ایل اے) کی جانب سے گلوان واد ی میں بڑی تعدادمیں تنبو لگانے پر سخت احتجاج درج کرایا تھا اور کہا کہ یہ بھارت کا علاقہ ہے ۔ بھارت نے گورووار کو کہا تھا کہ چینی فوج بھارتیہ فوجیوں کی عمومی گشت میں روڑے پیدا کر رہی ہے اور بھارت نے سرحد ی انتظام کو لے کر ہمیشہ ایک ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔