انٹرنیشنل ڈیسک: کینیڈا نے خالصتانیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ کینیڈا کی وفاقی عدالت نے خالصتان سے وابستہ 30 افراد کی سیاسی پناہ کی اپیلیں مسترد کر دیں۔ اسے بھارت کی بڑی سفارتی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ ان افراد پر علیحدگی پسند تنظیموں اور بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ ان لوگوں نے حکومت کی جانب سے سیاسی پناہ سے انکار اور ملک بدری کے حکم کے خلاف اپیل کی تھی۔ لیکن عدالت نے کہا کہ ان کے دلائل کمزور ہیں۔ صرف چار لوگوں کو ریلیف دیا گیا، باقی سب کی اپیلیں مسترد کر دی گئیں۔
کینیڈا طویل عرصے سے خالصتانیوں کا گڑھ رہا ہے۔ خالصتان تحریک کو یہاں سے حمایت ملتی رہی ہے۔ بہت سے گروہ تشدد، بھتہ خوری اور جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ انہیں پاکستان اور دیگر بھارت مخالف ممالک سے مدد ملتی رہی ہے۔ ٹروڈو حکومت پر ووٹ بینک کی سیاست کے لیے خالصتانیوں کو تحفظ دینے کا الزام تھا۔ لیکن حالیہ دنوں میں صورتحال بدل گئی ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے خالصتانی گروپوں کو ملک کی اندرونی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
کینیڈا کے لوگ بھی ان سے تنگ آچکے ہیں۔ مقامی دباو¿ اور بھارت کے مسلسل دباو کے بعد اب حکومت اور عدالت سختی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اسے بھارت کی بڑی سفارتی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ ہندوستان خالصتانی حامیوں کے خلاف کینیڈا کو مسلسل ثبوت فراہم کرتا رہا ہے۔ اب پہلی بار ایسا لگتا ہے کہ کینیڈا خود کو خالصتانیوں سے دور کر رہا ہے۔ اس سے بھارت کی پریشانیاں کم ہوں گی اور خالصتان نیٹ ورک کو بڑا دھچکا لگے گا۔