لندن: انگلینڈ میں پولیس نے ہفتے کے روز امریکہ کے ٹیکساس شہر میں ایک دہشت گرد کی طرف سے پاکستان کی ایک دہشت گرد خاتون کو رہا کروانے کے لئے یہودیوں کے مذہبی مقام پر حملہ کر 4 افراد کو یرغمال بنانے کے الزام میں دو نابالغوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ تاہم ٹیکساس پولیس، سوات اسکواڈ اور ایف بی آئی کی ٹیم نے بروقت مظاہرہ کرتے ہوئے چاروں بندکوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا۔ دہشت گرد کا مقصد پاکستانی نیورو سائنسدان عافیہ صدیقی کی رہائی تھا جو ٹیکساس کی جیل میں بند تھیں۔
انگلینڈ میں گریٹر مانچسٹر پولیس نے مشتبہ افراد کے نام فراہم نہیں کیے اور یہ نہیں بتایا کہ آیا انہیں الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مشتبہ افراد کی شناخت نابالغوں کے طور پر کی ہے، جنہیں پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ ڈیلاس میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن(ایف بی آئی)کی ترجمان کیٹی چومونٹ نے مانچسٹر میں پولیس سے تمام سوالات اٹھانے کو کہا۔
آپ کو بتا دیں کہ لیڈی القاعدہ کے نام سے جانی جانے والی عافیہ صدیقی نے افغانستان میں امریکی ایجنٹس، فوجی افسران کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔اس کے علاوہ ان پر امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے قتل کی سازش کا الزام بھی ہے۔ امریکہ میں سامنے آنے والے میموگیٹ اسکینڈل کا مشتبہ شخص میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے حقانی کی جانب سے اس وقت کے امریکی جوائنٹ چیفس کے چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن کے لیے فوج مخالف میمو حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔