ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی)نے اتوار کو 2024 کی طلبہ تحریک کے "پرتشدد دباؤ" سے متعلق انسانیت کے خلاف جرائم پر معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی غیر موجودگی میں مقدمے کی سماعت شروع کی۔ عبوری حکومت کے مقرر کردہ چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے اپنے ابتدائی دلائل میں حسینہ کو "تمام جرائم کا مرکز" قرار دیا اور زیادہ سے زیادہ سزا کی درخواست کی۔ استغاثہ نے حسینہ کے دو اعلیٰ معاونین - سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس چودھری عبداللہ المامون کو بھی مقدمے میں شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا ہے۔
حسینہ اور کمال پر غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جبکہ مامون زیر حراست ہے اور انہوں نے مقدمے میں سرکاری گواہ بننے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ استغاثہ نے کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے افراد اور تشدد کے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کرائے گا۔ حسینہ گزشتہ سال 5 اگست کو بڑھتی ہوئی بدامنی کے درمیان بنگلہ دیش سے فرار ہو کر ہندوستان چلی گئی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق سابق وزیر داخلہ کمال نے بھی بعد میں پڑوسی ملک میں پناہ لی تھی۔ محمد یونس کی زیرقیادت عبوری حکومت نے حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے تاہم ہندوستان نے ابھی تک اس درخواست کا جواب نہیں دیا۔