National News

بنگلہ دیش نے جماعت اسلامی اور اس کے طلبہ ونگ پر لگائی پابندی

بنگلہ دیش نے جماعت اسلامی اور اس کے طلبہ ونگ پر لگائی پابندی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے جمعرات کو جماعت اسلامی اور اس کے طلبہ ونگ 'اسلامی چھاترا شبیر' پر انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت پابندی عائد کردی، ملک گیر بدامنی کی وجہ سے عوامی سلامتی کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے اسلام پسند جماعت پر پابندی کا اعلان وزارت داخلہ کے پبلک سیکیورٹی ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کیا گیا۔ یہ پارٹی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) کی اہم اتحادی ہے۔ جماعت، چھاترا شبیر اور دیگر منسلک گروپوں پر پابندی انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ 18(1) کے تحت ایک حکم نامے کے ذریعے لگائی گئی۔

PunjabKesari
وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جمعرات کو کہا انہوں نے (جماعت-شبیر اور بی این پی) نے طلباء کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کیا ۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے منگل کو جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کا فیصلہ سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف ملک بھر میں طلباء کے پرتشدد مظاہروں کے بعد کیا۔ حکومت نے الزام لگایا کہ جماعت اسلامی اس تحریک کا فائدہ اٹھا رہی ہے، جس میں کم از کم 150 افراد مارے گئے تھے۔ یہ پیشرفت وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کی قیادت میں 14 جماعتی اتحاد کے اجلاس کے بعد سامنے آئی۔ اس اجلاس میں قرار داد منظور کی گئی کہ جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔

PunjabKesari
جماعت پر پابندی لگانے کا تازہ ترین فیصلہ 1972 میں سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کا غلط استعمال کرنے پر ابتدائی پابندی عائد کیے جانے کے 50 سال بعد آیا ہے۔ حکمران عوامی لیگ کے سرکردہ رہنماو¿ں نے جنگ آزادی میں جماعت کے کردار کی وجہ سے اس پر پابندی کی حمایت کی ہے۔ جماعت کے رجسٹرڈ ہونے اور عدالتی فیصلوں کی وجہ سے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے باوجود وہ متحرک رہی۔ حکومت نے پابندی کی وجہ حالیہ مظاہروں میں پارٹی کی شمولیت کو بتایا۔ وزیر قانون انیس الحق نے منگل کو کہا تھا کہ پابندی کوٹہ اصلاحات کی تحریک سے منسلک حالیہ تشدد کے باعث لگائی گئی ہے اور اس پر عملدرآمد ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کیا جائے گا۔



Comments


Scroll to Top