Latest News

لکھنؤ میں شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلبِ جواد پر جان لیوا حملہ، گاڑی کا گھیراؤ کر حملہ آوروں نے برسائے اینٹ - پتھر، پولیس پر لاپرواہی کا ا لزام

لکھنؤ میں شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلبِ جواد پر جان لیوا حملہ، گاڑی کا گھیراؤ کر حملہ آوروں نے برسائے اینٹ - پتھر، پولیس پر لاپرواہی کا ا لزام

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے ٹھاکرگنج تھانہ علاقے کے عباس باغ میں مبینہ طور پر تجاوزات کا معائنہ کرنے گئے شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلبِ جواد کی گاڑی پر مبینہ طور پر حملہ آوروں نے پتھراؤ کیا۔ اس واقعے کے بعد مولانا نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے اپنے حامیوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئے۔ حالانکہ، بعد میں انہوں نے اپنا احتجاج ختم کر دیا۔ اس دوران، پولیس نے ان کے دھرنے پر بیٹھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاملے میں موصول شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
شیعہ مذہبی رہنما کو کوئی چوٹ نہیں آئی
مولانا جواد عباس کے حامیوں کے مطابق مولانا کربلا باغ میں پیر کو مبینہ تجاوزات کا معائنہ کرنے پہنچے تھے، تبھی تجاوزات کرنے والوں نے ان پر پتھرا ؤ کر دیا۔ اس کے بعد وہ اپنے حامیوں کے ساتھ وہیں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ حامیوں نے بتایا کہ شیعہ مذہبی رہنما کو کوئی چوٹ نہیں آئی لیکن ان کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔ٹھاکر گنج تھانے کے انچارج انسپکٹر (ایس ایچ او)اومویر سنگھ چوہان نے میڈیا کو بتایا کہ دو فریقوں کے تنازع میں واقعہ پیش آیا ہے۔ انہوں نے مولانا جواد کے دھرنے پر بیٹھنے کی تصدیق کی اور کہا کہ اس معاملے میں ایک تحریر موصول ہوئی ہے، جس کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
پولیس پر لاپرواہی کا الزام
پولیس ذرائع نے بتایا کہ دیر رات مولانا کا دھرنا ختم ہو گیا۔ مولانا کے ساتھ موجود تھانہ علاقے کے رہائشی اور کربلا کی دیکھ بھال کرنے والے سارم مہدی نے پولیس کو دی گئی تحریر میں الزام لگایا کہ کربلا کی زمین پر غیر قانونی تعمیر ہوئی ہے اور اسی سلسلے میں مولانا موقع پر پہنچے تھے۔ انہوں نے پولیس پر لاپرواہی کا الزام لگایا اور کہا کہ مولانا کی گاڑی پر غیر قانونی قابضین نے پتھراؤ کیا، جس سے ان کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف دھرنے پر بیٹھے مولانا جواد نے کہا کہ ہم تجاوزات دیکھنے جا رہے تھے، تبھی کچھ غنڈوں نے ہمیں روکا اور اس دوران پتھراؤ شروع ہو گیا۔ جان لیوا حملے کی کوشش ہوئی۔
مولانا نے سی ایم یوگی پر ظاہر کیا بھروسہ
انہوں نے الزام لگایا کہ اطلاع کے کافی دیر بعد پولیس پہنچی۔ مولانا نے اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر بھروسہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ  وزیراعلی تمام غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ وہ یہاں کے غیر قانونی تجاوزات کو بھی ہٹوائیں گے۔ مولانا کلبِ جواد نے کہا کہ وہ اسی جگہ پر دھرنا دے رہے ہیں جہاں انہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ دار ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔ معروف شیعہ مذہبی رہنما نے میڈیا کو بتایا کہ میں عباس باغ واقع کربلا میں غیر قانونی تعمیر کی خبر سن کر گیا تھا۔ جیسے ہی میں وہاں پہنچا، مافیا عناصر نے مجھے نشانہ بنایا۔
فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لیے لگائے مذہبی نعرے
انہوں نے صورتحال کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لیے مذہبی نعرے بھی لگائے۔ شیعہ مذہبی رہنما نے دعوی کیا کہ انہوں نے کچھ مہینے پہلے "انہی عناصر" کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی تھی اور پولیس پر ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ مولانا جواد نے کہا کہ اگر پولیس نے ان عناصر کے خلاف پہلے ہی کارروائی کی ہوتی، تو آج یہ نوبت نہ آتی۔ شیعہ مذہبی رہنما نے کہا کہ انہوں نے ٹھاکرگنج تھانے میں ملزمان کے خلاف ایک نئی شکایت درج کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس اس بار ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کرتی، تو ہم گرفتاری دیں گے۔ ان کے خلاف ثبوت ہیں اور پولیس کو ابھی کارروائی کرنی ہو گی۔
 



Comments


Scroll to Top