Latest News

حیوان ماں نے حاملہ بیٹی کے ساتھ کی درندگی، زمین پر لِٹا کر چاقو سے کاٹا پیٹ اور حمل کو نکالا باہر، پھر سوتیلے باپ نے ۔۔۔

حیوان ماں نے حاملہ بیٹی کے ساتھ کی درندگی، زمین پر لِٹا کر چاقو سے کاٹا پیٹ اور حمل کو نکالا باہر، پھر سوتیلے باپ نے ۔۔۔

انٹرنیشنل ڈیسک:   امریکہ کی ریاست مشی گن میں ایک حاملہ نوجوان خاتون اور اس کے غیر پیدائشی بچے کے بہیمانہ قتل سے متعلق واقعے نے پورے ملک کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ یہ سنگین جرم ربیکا پارک اور اس کے بچے سے جڑا ہوا ہے، جس میں مرکزی ملزم اس کی بائیو لوجیکل ( حیاتیاتی ) والدہ کورٹنی بارتھولومیو  ( Courtney Bartholomew) اور سوتیلے والد بریڈلی بارتھولومیو ( Bradley Bartholomew)  ہیں۔ ان دونوں پر قتل، تشدد، غیر قانونی حراست اور لاش کو ٹھکانے لگانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
لاپتہ  ہونے اور لاش ملنے کا سلسلہ
ربیکا پارک نومبر کے آغاز میں لاپتہ ہو گئی تھی۔ وہ حمل کے آخری مرحلے میں تھی اور چند ہی دنوں میں بچے کو جنم دینے والی تھی۔ 3 نومبر کو وہ آخری بار مشی گن کے بون علاقے میں اپنی والدہ اور سوتیلے والد کے گھر دیکھی گئی تھی۔ 4 نومبر کو اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی، جس کے بعد بڑے پیمانے پر تلاش کا عمل شروع ہوا۔ تقریبا تین ہفتے بعد 25 نومبر کو ربیکا کے باقیات مشی گن جھیل کے قریب مینیسٹی نیشنل فاریسٹ کے جنگلات سے برآمد ہوئے ۔
پوسٹ مارٹم سے خوفناک انکشاف
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ چونکا دینے والا انکشاف ہوا کہ ربیکا اب حاملہ نہیں تھی، جبکہ اس کا غیر پیدائشی بچہ کہیں نہیں ملا۔ اسی نکتے سے تفتیش نے ایک انتہائی خوفناک رخ اختیار کر لیا۔ 1 دسمبر کو کورٹنی اور بریڈلی بارتھولومیو کو ربیکا کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
عدالت میں سفاکیت کا انکشاف
اگلے دن ہونے والی سماعت میں استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے حقائق نے سب کو دہلا کر رکھ دیا۔ الزام ہے کہ 3 نومبر کو کورٹنی اور بریڈلی نے ربیکا کو اپنے گھر بلایا اور زبردستی اسے ایک دوسری گاڑی میں بٹھا کر جنگل لے گئے۔ استغاثہ کے مطابق، جنگل میں انہوں نے ربیکا پر چاقو سے حملہ کیا اور اسے زمین پر لٹا کر اس کے پیٹ سے غیر پیدائشی جنین ( بچہ ) کو باہر نکال لیا۔ الزام ہے کہ اس سفاک عمل کے دوران ربیکا زندہ تھی اور ناقابلِ برداشت تکلیف میں تھی۔ دونوں نے اسے جنگل میں مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔

PunjabKesari
ماں نے جرم قبول کیا، مگر نیت پر سوال
ابتدا میں کورٹنی نے الزامات سے انکار کیا، لیکن موبائل فون کے ڈیٹا سے جائے واردات پر اس کی موجودگی ثابت ہونے کے بعد اس نے اپنا بیان بدل دیا۔ کورٹنی نے مبینہ طور پر اعتراف کیا کہ اسی نے اسکیلپل ( Scalpel)سے جنین ( حمل ) کو ربیکا کے جسم سے نکالا تھا۔ کورٹنی کا دعوی ہے کہ اس کا ارادہ بچے کو بچانے اور اسے ربیکا کے منگیتر کے حوالے کرنے کا تھا، لیکن اس نے یہ بھی کہا کہ باہر نکالے جانے کے بعد بچہ سانس نہیں لے رہا تھا۔ کورٹنی نے پولیس کو بتایا کہ بریڈلی نے پورے واقعے کے دوران ربیکا کی گردن پر چاقو رکھا ہوا تھا۔ کورٹنی کے مطابق ربیکا کی لاش کو ایک ڈھلوان سے نیچے پھینک کر پتوں سے ڈھانپ دیا گیا، جبکہ جنین ( حمل ) کو ایک کولر اور پھر کوڑے کے تھیلے میں ڈال کر پھینک دیا گیا۔
تفتیش میں سامنے آئے مزید چونکا دینے والے پہلو
بریڈلی نے سارا الزام کورٹنی پر ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ پوری منصوبہ بندی اسی کی تھی، کیونکہ وہ اور بچے چاہتی تھی لیکن ایک مجرم ہونے کے باعث وہ گود نہیں لے سکتی تھی۔ دستاویزات کے مطابق، ربیکا، اس کی والدہ کورٹنی اور اس کی بہن، تینوں کا مبینہ طور پر ایک ہی شخص رچرڈ لی فالور سے تعلق تھا۔ کورٹنی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کا شوہر بریڈلی ہی بچے کا حیاتیاتی باپ تھا۔
ربیکا کی پرورش اس کی حیاتیاتی والدہ نے نہیں کی تھی۔ اسے اور اس کے بہن بھائیوں کو اسٹیفنی پارک اور ان کے شوہر نے گود لے کر پالا تھا۔ یہ معاملہ رشتوں کی پیچیدگی اور انسانیت کو ہلا دینے والی سفاکیت کی عکاسی کرتا ہے۔



Comments


Scroll to Top