انٹرنیشنل ڈیسک: تھائی لینڈ کے حکام نے گوا میں واقع اس نائٹ کلب کے شریک مالکان گورو لوتھرا اور سوربھ لوتھرا کو ہندوستان ڈی پورٹ کر دیا ہے، جہاں چھ دسمبر کو آگ لگنے سے پچیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں دہلی کے لیے روانہ ہو چکے ہیں اور ہندوستان پہنچنے پر انہیں ہندوستانی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ قانونی کارروائی کے لیے دونوں کو دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
آتش زدگی کے واقعے کے سلسلے میں ان کے خلاف غیر ارادی قتل اور غفلت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ آن لائن گردش کرنے والی ویڈیوز میں 44 سالہ گورو اور40 سالہ سوربھ کو ہندوستان روانگی سے قبل بینکاک ہوائی اڈے پر تھائی لینڈ کی پولیس کی نگرانی میں لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
ہندوستانی سفارت خانے کی مداخلت کے بعد تھائی لینڈ کے حکام نے 11 دسمبر کو فوکٹ میں لوتھرا برادران کو حراست میں لیا تھا۔ بھارتی مشن اس معاملے میں تھائی لینڈ کی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ گورو لو تھرا اور سوربھ لوتھرا شمالی گوا کے ارپورا میں واقع 'برچ بائی رومیو لین' نائٹ کلب کے شریک مالک ہیں۔ آگ لگنے کے واقعے کے فورا بعد وہ تھائی لینڈ کے فوکٹ چلے گئے تھے۔
بتایا گیا ہے کہ واقعے کے وقت وہ دہلی میں ایک شادی کی تقریب میں موجود تھے۔ ان کے خلاف انٹرپول کا بلیو کارنر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ آتش زدگی کے اس واقعے نے بڑے پیمانے پر عوامی غم و غصے کو جنم دیا اور نائٹ کلب انتظامیہ کی جانب سے مبینہ حفاظتی خلاف ورزیوں اور کوتاہیوں پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے۔
دونوں بھائیوں کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کے بعد ہندوستانی حکومت نے پچیس افراد کی ہلاکت میں ان کی مبینہ شمولیت کے حوالے سے تھائی لینڈ کے حکام کو ایک ڈوزیئر فراہم کیا تھا اور ان کی ڈی پورٹیشن کی باضابطہ درخواست کی تھی۔ ہندوستان اور تھائی لینڈ نے سال 2013 میں ایک حوالگی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جو جون 2015 میں نافذ العمل ہوا۔ گوا پولیس اس آتش زدگی کے واقعے کے سلسلے میں پانچ منیجروں اور ملازمین کو پہلے ہی گرفتار کر چکی ہے۔
اسی دوران ممبئی ہائی کورٹ نے برچ بائی رومیو لین نائٹ کلب کے خلاف دائر ایک دیوانی مقدمے کو پیر کے روز مفاد عامہ کی عرضداشت میں تبدیل کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ اس سانحے کے لیے کسی نہ کسی کو تو جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔