Latest News

بے رحمی سے پیٹا، کپڑے اتارے۔۔۔ اب اس ملک میں ہندوستانی شہری کے ساتھ ظلم کی تمام حدیں پار

بے رحمی سے پیٹا، کپڑے اتارے۔۔۔ اب اس ملک میں ہندوستانی شہری کے ساتھ ظلم کی تمام حدیں پار

انٹرنیشنل ڈیسک: آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کے علاقے ٹالہ میں دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ ایک ہندوستانی شہری، جس کی عمر 40 سال تھی، پر کچھ لوگوں نے بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا، اسے بے دردی سے مارا پیٹا گیا اور اس کے کپڑے بھی اتار دئیے ۔ اس شخص پر جھوٹا الزام لگایا گیا تھا کہ وہ بچوں کے ساتھ غیر مناسب سلوک کرتا ہے۔ تاہم آئرش پولیس(گارڈا)نے اس الزام کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
حملہ کیسے ہوا؟
یہ واقعہ 19 جولائی کو شام 6 بجے کے قریب ٹالہ کے پارک ہل روڈ پر پیش آیا۔ ایک بھیڑ نے، جس میں 13 نوجوان لڑکے شامل تھے (ایک لڑکی بھی تھی ) نے ہندوستانی شخص کو گھیر لیا۔ انہوں نے اسے گھونسا مارا، بلیڈ سے اس کے سر پر مارا اور اس کی پتلون بھی اتار دی۔ کچھ راہگیروں نے مداخلت کرکے اس کی جان بچائی۔ اس شخص کا سارا جسم خون میں لت پت تھا اور بہت خوفزدہ تھا۔
علاج اور حالت

  • زخمی شخص کو فوری طور پر تللاگٹ یونیورسٹی اسپتال منتقل کیا گیا۔
  • اس کے چہرے، ہاتھ اور ٹانگوں پر شدید چوٹیں آئیں۔
  •  اس کو  20 جولائی کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔ 

پولیس کیا کہتی ہے؟
گارڈا نے واضح طور پر کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ کسی نامناسب رویے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اس واقعے کو ممکنہ نفرت انگیز جرم قرار دیا جا رہا ہے۔ کچھ حملہ آور اس سے قبل بھی بغیر کسی وجہ کے غیر ملکی شہریوں پر حملہ کر چکے ہیں۔
جھوٹا پروپیگنڈہ اور سوشل میڈیا کا کردار
جھوٹے الزامات کو کچھ بنیاد پرست اور تارکین وطن مخالف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے تیزی سے پھیلایا گیا۔ پولیس نے اس پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چشم دید خاتون نے کیا کہا؟
ایک مقامی آئرش خاتون نے اس واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور سوشل میڈیا پر بیان شیئر کیا: "میں اپنی ساس کے گھر جا رہی تھی جب میں نے دیکھا کہ کچھ نوجوانوں کو اس شخص کی پٹائی کر رہے تھے، اس کا پورا جسم خون میں لت پت تھا، اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا  کہ ۔۔

  • حملہ آور فون، جوتے اور بینک کارڈ بھی لے گئے۔
  • چہرے پر بلیڈ لگی ہوئی انگوٹھیوں سے حملہ کیا گیا۔ 
  • اسے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔
  • عورت مدد کے لیے رکی، اسے کمبل اور ابتدائی طبی امداد دی اور پولیس اور ایمبولینس کو بلایا۔

بھارتی سفیر کی ناراضگی
آئرلینڈ میں ہندوستان کے سفیر اکھلیش مشرا نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ جس شخص پر اتنا سنگین حملہ ہوا ہے کہ اس کو میڈیا 'مبینہ حملہ' کیسے کہہ سکتا ہے؟ کیا اتنا خون بہانا کسی بھرم کا نتیجہ ہے؟
آئرلینڈ کی حکومت کا جواب
آئرلینڈ کے وزیر انصاف جم او کلاگھن( O'Callaghan )نے کہا کہ لوگ تارکین وطن پر جرم کا الزام لگاتے ہیں، لیکن جیلوں میں قید تارکین وطن کی تعداد معاشرے میں ان کی کل آبادی سے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کو بدنام کرنا حقیقتاً غلط اور خطرناک رجحان ہے۔
مقامی گروہ اور خطرہ
عینی شاہد خاتون نے بتایا کہ یہی گینگ گزشتہ کچھ دنوں سے غیر ملکیوں کو چھرا گھونپ رہا ہے۔ صرف چار دنوں میں 4 ہندوستانی  مردوں کے چہروں پر حملہ کیا گیا۔ لیکن یہ خبر میڈیا میں کہیں نظر نہیں آئی جس سے لوگوں میں غصہ اور خوف ہے۔
اب کیا؟

  • گارڈا نے سرکاری تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
  • حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کا عمل جاری ہے۔
  • ہندستانی سفارت خانے اور مقامی تنظیموں نے اس معاملے کو عوامی تحفظ اور انسانی حقوق کا مسئلہ قرار دیا ہے۔
     


Comments


Scroll to Top