Latest News

امریکی باپ - بیٹی نے ڈی کوڈ کیا منگل گرہ(مریخ) سے آیا پر اسرار ایلین سگنل

امریکی باپ - بیٹی نے ڈی کوڈ کیا منگل گرہ(مریخ) سے آیا پر اسرار ایلین سگنل

انٹرنیشنل ڈیسک:گزشتہ سال مئی میں مریخ کے گرد چکر لگانے والے یورپی خلائی ایجنسی (ESA) کے ایکسو مارس ٹریس گیس آربیٹر   (TGO) نے ایک پراسرار سگنل کا پتہ لگا کر اسے زمین پر بھیج دیا۔ اب، ایک سال کی محنت کے بعد، اس سگنل کو امریکی باپ بیٹی کی ٹیم، کین اور کیلی شیفن نے کامیابی سے ڈی کوڈ کیا ہے۔ اس سگنل کو ڈی کوڈ کرنے کے لیے، SETI انسٹی ٹیوٹ، گرین بینک آبزرویٹری، ESA، اور INAF نے مشترکہ طور پر ایک شہری سائنسدان مقابلے کا انعقاد کیا۔ اس مقابلے میں دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
زمین پر موجود  تین اہم  ریڈیو فلکیات کی آبزرویٹری نے ان سگنلز کو  کیپچر کیا ،  اور پھر دس دن بعد، 5000 سے زیادہ شہری سائنسدان سگنل کا تجزیہ کرنے کے لیے آن لائن جمع ہوئے۔ کین اور کیلی شیفن نے جس سگنل کو ڈی کوڈ کیا  اس میں سفید ڈاٹس اور لائنز کے پانچ جھنڈ تھے، جن کا بیک گراؤنڈ  سیاہ تھا ۔  یہ نشان زندگی کی تخلیق کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔ خاص طور پر، وہ کہتے ہیں کہ ڈی کوڈ شدہ پیغام میں پانچ امینو ایسڈ شامل ہیں جو حیاتیات میں اہم ہیں اور کائنات میں زندگی کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
حالانکہ  شیفن فیملی نے کامیابی کے ساتھ سگنل کو ڈی کوڈ کر لیا ہے، شہری سائنسدان اب بھی اس پیغام کا گہرائی سے مطالعہ کر رہے ہیں۔ ان کا اگلا مقصد اس ڈی کوڈ شدہ پیغام کے معنی کو درست طریقے سے سمجھنا ہے۔ اس مقصد کے لیے، شیفن فیملی اضافی ٹیسٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس تحقیق کے ذریعے وہ یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آیا اس سگنل کا کوئی گہرا مطلب ہے، اور کیا یہ حقیقت میں کسی اور زندگی کی شکل کے سگنل کا ثبوت ہے۔
ابتدائی طور پر جب سگنل زمین پر بھیجا گیا تو یہ سائنسدانوں کے لیے بڑے تجسس کا موضوع بن گیا، کیونکہ یہ خلا سے زندگی کے شواہد کا حصہ ہو سکتا ہے۔ اس ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والے سائنسدان اور شہری سائنسدان ابھی تک اس معمہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ آیا واقعی اس علاقے میں کوئی اور زندگی موجود ہے۔ اس حوالے سے دنیا بھر کے محققین اور متجسس لوگوں میں بحث و مباحثہ جاری ہے۔
 



Comments


Scroll to Top