انٹر نیشنل ڈیسک: افغانستان اور پاکستان کے درمیان ایک ہفتے سے جاری لڑائی کے بعد دونوں ملک فوری جنگ بندی کرنے اور پائیدار امن کو یقینی بنانے کے واسطے ایک "نظام" کے قیام پر متفق ہو گئے ہیں۔ حکام نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق، یہ کامیابی پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع ملا یعقوب کے درمیان دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد حاصل ہوئی۔ اس بات چیت کی ثالثی قطر اور ترکیے نے کی۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان جاری لڑائی میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں اورسینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ بات چیت کے دوران، دونوں فریق فوری جنگ بندی کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان پائیدار امن و استحکام کو مضبوط کرنے کے لیے نظام قائم کرنے پر متفق ہوئے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ہمسایوں نے آنے والے دنوں میں مزید ملاقاتیں کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ دونوں ملکوں میں سلامتی اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے جنگ بندی کو صحیح طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔ یہ پیش رفت گزشتہ ہفتے کابل کے قریب مبینہ پاکستانی فضائی حملوں کے بعد سرحد پار جھڑپوں کے سبب پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر بڑھتے ہوئے تنا کے درمیان ہوئی ہے۔ دوحہ بات چیت ہفتے کے دن شروع ہوئی جس میں پاکستان نے افغان طالبان کے حکام سے تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے خلاف 'تصدیق پذیر کارروائی' کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام آباد ٹی ٹی پی پر افغان سرزمین سے سرحد پار دہشت گرد حملے کرنے کا الزام لگاتا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہفتے کے دن ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے افغان حکام سے "بین الاقوامی برادری کے تئیں اپنی وعدہ بندیوں کو پورا کرنے اور اسلام آباد کے جائز سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اس نے کہا کہ پاکستان قطر کی ثالثی کی کوششوں کو سراہتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ بات چیت علاقے میں امن اور استحکام میں مدد دے گی۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2023 سے ہی تعلقات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ ٹی ٹی پی کی طرف سے بار بار دہشت گرد حملے کیے جانے کے بعد سے صورت حال اور بھی بگڑ گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں شورش زدہ خیبر پختونخوا کے اورکزئی ضلع میں ہونے والے حملے نے بھی تنا ؤ بڑھا دیا ہے۔ اس حملے میں ایک لیفٹیننٹ کرنل اور ایک میجر سمیت 11 فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
دفتر خارجہ نے بدھ کے دن اعلان کیا تھا کہ سرحد پر حالیہ تناؤ کے درمیان افغانستان کے ساتھ اگلے 48 گھنٹوں کے لیے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ بعد میں جمعہ کو جنگ بندی کی مدت بڑھا دی گئی۔ اسلام آباد اور کابل کی جانب سے دو روزہ جنگ بندی کی مدت بڑھائے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پاکستان نے جمعہ کی رات افغانستان میں دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر ایک بار پھر فضائی حملے کیے۔
ان حملوں میں تین افغان کرکٹرز سمیت کئی لوگ مارے گئے۔ یہ حملے شمالی وزیرستان میں ایک فوجی تنصیب پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد کیے گئے جن کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔ اس واقعے کے بعد، افغانستان کرکٹ بورڈ نے نومبر کے آخر میں ہونے والی مجوزہ سہ فریقی ٹی 20 سیریز میں شرکت سے انکار کر دیا جس میں پاکستان بھی شامل تھا۔