کچھ بڑے مسلم ممالک نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کی کوشش کرے۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ کشمیر مسئلے کو لے کر دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لئے وہ اپنے ہندوستانی ہم منصب کے خلاف اپنی زبان میں تلخی کو بھی کم کرے۔
ایک میڈیا رپورٹ میں پیر کو یہ معلومات دی گئی ہیں۔ایکسپریس ٹربیون کی خبر کے مطابق تین ستمبر کو سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ عادل ال زبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن النہیان اسلام آباد دورے پر اپنی قیادت اور کچھ دیگر طاقتور ممالک کی طرف سے یہ پیغام لے کر آئے تھے۔
انہوں نے پاکستان سے کہا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کرے۔ایک روزہ دورے پر انہوں نے وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ایکسپریس ٹربیون کے ایک افسر نے بتایا، بات چیت انتہائی خفیہ تھی اور وزارت خارجہ کے صرف سب سے اعلیٰ حکام کو ہی ان ملاقاتوں میں جانے دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سفارت کاروں نے یہ خواہش ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لئے وہ کردار نبھانا چاہتے ہیں۔ان میں سے ایک تجویز دونوں ممالک کے درمیان پردے کے پیچھے سے بات چیت کا بھی تھی ۔ثالثوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ کشمیر میں کچھ پابندیوں میں نرمی دینے کے لئے وہ ہندوستان کو راضی کرنا چاہتے ہیں، ساتھ ہی پاکستان سے درخواست کی کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی پر حملے بند کریں۔
وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی گئی کہ وہ اپنے ہندوستانی ہم منصب مودی کے خلاف زبانی حملے کم کریں۔تاہم، پاکستان نے ان درخواستوں کو مسترد کر دیا اور صاف کیا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ روایتی سفارت کاری تبھی کرے گا جب نئی دہلی کچھ شرائط پر راضی ہو جائے۔اخبار کے مطابق، ان شرائط میں کشمیر سے کرفیو اور دیگر پابندیاں ہٹانا شامل ہیں۔جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ہٹانے اور آئین کے آرٹیکل 370 کے کچھ دفعات کو ختم کرنے کے بعد سے پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر دیئے ہیں۔