National News

آسٹریلیا کے بونڈی بیچ کے حملہ آور دہشت گرد نکلےباپ بیٹا ، پاکستان اورآئی ایس آئی ایس سے کنیکشن، سڈنی میں یہودی تہوار کے دوران بے رحمی سے لی 15لوگوں کی جان

آسٹریلیا کے بونڈی بیچ کے حملہ آور دہشت گرد نکلےباپ بیٹا ، پاکستان اورآئی ایس آئی ایس سے کنیکشن، سڈنی میں یہودی تہوار کے دوران بے رحمی سے لی 15لوگوں کی جان

انٹرنیشنل ڈیسک: آسٹریلیا کے سڈنی شہر میں واقع مشہور بونڈی بیچ پر حنوکا تہوار کے دوران ہونے والی اندھا دھند فائرنگ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ آسٹریلوی حکام کے مطابق اس حملے میں ایک بچے سمیت پندرہ افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ چالیس سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کئی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے باپ اور بیٹا پاکستانی تھے۔ نیو ساوتھ ویلز پولیس کے مطابق پچاس سالہ حملہ آور کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا، جبکہ اس کا چوبیس سالہ بیٹا شدید زخمی ہوا اور اس کا علاج ہسپتال میں جاری ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ حملے کے ملزمان میں سے ایک، نوید اکرم کو حملے سے ایک دن پہلے، تیرہ دسمبر کو تل ابیب میں گوگل پر سرچ کیا گیا تھا۔
اسی دوران حملے کے ملزم نوید کے حوالے سے سوشل میڈیا پر نئے اور سنگین دعوے سامنے آئے ہیں۔ کچھ پوسٹس اور وائرل پیغامات میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نوید پاکستانی نڑاد تھا اور اس نے اسلام آباد میں واقع ہمدرد یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔ ان پوسٹس میں اسے دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ اس نے یہودیوں اور عام آسٹریلوی شہریوں کو نشانہ بنایا۔ شوٹروں کی گاڑی سے داعش کا جھنڈا بھی ملا ہے۔ نوید اور ساجد اکرم، باپ بیٹے کی جوڑی جو پہلے سے آسائیو کی نگرانی میں تھی، نے یہودی مخالف حملے سے سڈنی کو بری طرح دہلا دیا ہے۔


پولیس کمشنر مال لینن نے کہا کہ ایک حملہ آور سکیورٹی ایجنسیوں کے لیے پہلے سے جانا پہچانا تھا، تاہم کسی پہلے سے منصوبہ بند حملے کے واضح اشارے نہیں ملے ہیں۔ نیو ساو¿تھ ویلز کے پریمیئر کرس منس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی عمریں دس سے ستاسی سال کے درمیان ہیں۔ پیر کی صبح تک کم از کم بیالیس افراد ہسپتال میں داخل تھے۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے دو دیسی بم بھی برآمد کیے ہیں جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم انتھنی البانیز نے اس حملے کو مکمل طور پر یہودی مخالف دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بونڈی بیچ خوشی، خاندان اور تہوار کی علامت رہا ہے۔ اس حملے نے اس مقام کو ہمیشہ کے لیے داغدار کر دیا ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب بونڈی بیچ پر ہزاروں افراد موجود تھے۔ سینکڑوں لوگ آٹھ دن تک چلنے والے حنوکا تہوار کے آغاز کے موقع پر منعقد چانوکا بائی دی سی پروگرام میں شریک تھے۔

 


اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایک اسرائیلی شہری کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جبکہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں فرانسیسی شہری ڈین الکایم بھی شامل تھے۔ تاہم آسٹریلوی حکام نے تاحال کسی بھی متاثرہ یا حملہ آور کا سرکاری نام ظاہر نہیں کیا ہے۔ واقعے کے عینی شاہد اور حنوکا تقریب میں موجود وکیل آرسین اوسٹروفسکی نے بتایا کہ گولی ان کے سر کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پر قتل عام تھا۔ چاروں طرف لاشیں بکھری ہوئی تھیں۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ آسٹریلیا میں ایسا منظر دیکھنا پڑے گا۔

 


سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اٹھائیس ملین آبادی والے آسٹریلیا میں تقریباً ایک لاکھ سترہ ہزار یہودی رہتے ہیں۔ حکومت کی خصوصی ایلچی جیلین سیگل کے مطابق اکتوبر دو ہزار تئیس کے بعد یہودی مخالف واقعات میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت کئی عالمی رہنماوں نے اس حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال کسی اور مشتبہ شخص کی تلاش نہیں ہے، لیکن تفتیش تمام پہلووں سے کی جا رہی ہے۔



Comments


Scroll to Top