Latest News

اڈیشہ میں 102 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں ہوائیں، بڑھا خطرہ

اڈیشہ میں 102 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں ہوائیں، بڑھا خطرہ

نئی دہلی۔ سمندری طوفان 'امفان' (Super Cyclone Amphan) انتہائی خوفناک انداز میں مغربی بنگال کے ديگھا اور بنگلہ دیش کے هٹيا جزائر کے درمیان سندربن کے قریب بدھ کو دوپہر تک دستک دے سکتا ہے۔ راحت کی بات یہ ہے کہ اڈیشہ میں تیز بارش اور ہوا کے پیش نظر سمندری طوفان پہلے سے ہی کافی کمزور پڑ گیا ہے۔ اڈیشہ میں صبح سے ہی تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں پر 82 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔
محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے سربراہ ایم مہاپاترا نے بتایا کہ طوفان'امفان' کی وجہ سے 155-165 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے چلنے کے ساتھ ساتھ تیز بارش ہوگی جس سے بھاری نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ مہاپاترا نے کہا'' 1999 میں اڑیسہ میں آئے طوفان کے بعد سے 'امفان ' سب سے زیادہ شدید اور خطرناک طوفان ہے''۔ انہوں نے کہا''ہم سنگین حالات سے دوچار ہیں۔ تباہ کن ہواؤں سے اعلیٰ پیمانہ پر تباہی اورنقصانات کا خدشہ ہے''۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی اور اڑیسہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک سے منگل کو بات کی تھی اور 'امفان' سے نمٹنے کے لئے کی جا رہی تیاریوں کا جائزہ بھی لیا تھا۔ امت شاہ نے دونوں وزرائے اعلی سے الگ الگ بات کی اور ان ریاستوں میں موجودہ صورت حال کی معلومات لی۔ انہوں نے طوفان کی وجہ سے جان و مال کے نقصان کو کم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کو کہا۔ 
شاہ نے کہا کہ مرکزی حکومت دونوں ریاستوں کی ہرممکن مدد کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی تمام ایجنسیاں بھی مستعد ہیں اور ضرورت پڑنے پر وہ ریاستی حکومت کی مدد کر نے کیلئے تیار ہیں۔ اس دوران نیشنل ڈیزاسٹر ریسکیو فورس (این ڈی آر ایف) نے مغربی بنگال اور اڈیشہ میں مقامی حکام کے ساتھ کوآرڈینیشن کرکے متعلقہ اضلاع میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانا شروع کر دیا ہے۔
مغربی بنگال میں انتظامیہ نے پہلے ہی ساحلی علاقوں سے تقریبا تین لاکھ لوگوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچا دیا ہے۔ اڈیشہ حکومت نے بھی طوفان سے لوگوں کو بچانے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ این ڈی آر ایف کے سربراہ ایس این پردھان نے کہا کہ متعلقہ علاقوں میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے اور اس دوران کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے پیش نظر سوشل ڈسٹنسنگ پر بھی عمل کیا جا رہا ہے۔



Comments


Scroll to Top