ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے سینئر صحافی اور ڈھاکہ ٹربیون کے مدیر ریاض احمد نے انقلاب منچ کے رہنما عثمان ہادی کی موت کے بعد بھڑکنے والے تشدد پر سخت ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بدامنی نے ملک میں امن و امان اور حکومت کی سنگین ناکامی کو بے نقاب کر دیا ہے اور آئندہ عام انتخابات سے قبل بنگلہ دیش نے ایک نہایت غلط مثال قائم کی ہے۔ ریاض احمد نے کہا کہ ہادی کے قتل کے بعد عوام کا غصہ اور دکھ فطری تھا، لیکن اسی جذباتی ماحول کا فائدہ اٹھا کر کچھ انتہا پسند اور حاشیے پر موجود عناصر نے حالات کو پرتشدد بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسے بہانہ بنا کر ہجوم میں موجود چند عناصر انتہائی پرتشدد ہو گئے۔ ریاست کو کسی بھی صورت ایسی تشدد کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔
عثمان ہادی کا قتل کیسے ہوا
عثمان ہادی، جو گزشتہ سال جولائی میں ہونے والی عوامی تحریک کے نمایاں چہروں میں شامل تھے، کو بارہ دسمبر کو ڈھاکہ کے وجینگر علاقے میں رکشے پر جاتے ہوئے قریب سے گولی ماری گئی۔ گولی ان کے سر میں لگی۔ تشویشناک حالت میں انہیں بہتر علاج کے لیے سنگاپور بذریعہ ہوائی جہاز منتقل کیا گیا، لیکن تمام کوششوں کے باوجود اٹھارہ دسمبر کو ان کا انتقال ہو گیا۔ عثمان ہادی کی نماز جنازہ ہفتے کے روز ادا کی گئی۔ خاندان کی خواہش کے مطابق انہیں قومی شاعر قاضی نذر الاسلام کی قبر کے قریب دفن کیا گیا۔
موت کے بعد عوامی غصہ
ہادی کی موت کے بعد ڈھاکہ سمیت کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ جمعے کے روز جب ہادی کی میت ڈھاکہ لائی گئی تو احتجاج کے کئی مرحلے دیکھنے میں آئے۔ اگرچہ کئی مظاہرے پرامن رہے، لیکن بعض مقامات پر حالات بگڑ گئے اور میڈیا اداروں اور ثقافتی دفاتر پر حملے کیے گئے۔ ریاض احمد نے دو بڑے اخبارات اور ثقافتی اداروں پر ہونے والے حملوں کو ملک کے لیے انتہائی شرمناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلطی کی وجہ سے ملک دنیا بھر میں بدنام ہو گیا۔ اگر حکومت پہلے سے احتیاطی اقدامات کرتی تو اس تشدد کو روکا جا سکتا تھا۔
انتخابات سے قبل انتباہ
بنگلہ دیش میں بارہ فروری کو عام انتخابات ہونے ہیں۔ ایسے میں صحافیوں پر حملے جمہوریت کے لیے خطرناک اشارے ہیں۔ احمد نے خبردار کیا کہ اس سے صحافیوں میں خوف بڑھے گا جس کے نتیجے میں اظہار رائے کی آزادی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان حملوں کا مقصد آزاد میڈیا میں خوف پیدا کرنا تھا تو کسی حد تک حملہ آور خود کو کامیاب سمجھ سکتے ہیں۔ ریاض احمد نے کہا کہ صرف مذمت کافی نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مجرموں کی شناخت کی جائے اور انہیں سخت سزا دی جائے۔ حکومت امن و امان پر مکمل کنٹرول قائم کرے تاکہ صحافی اور شہری انتخابات سے قبل بغیر خوف کے اپنا کام انجام دے سکیں۔