پریاگراج: وشو ہندو پریشد کی سنت کانفرنس میں شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے ) میںتبدیلی مذہب اور آبادی کنٹرول کا مسئلہ چھایا رہا اور اہم سادھو سنتوں نے ان مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔کانفرنس میں امرکنٹک کے مہامڈلیشور ہری ہرانند سرسوتی نے کہا کہ ' ایک بار ہمارا ملک مذہب کی بنیاد پر تقسیم ہو چکا ہے۔جناح نے جو حالات اس وقت ہمارے ملک میں پیدا کئے تھے ، وہی حالات آج پھر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سڑکوں پر آگ زنی کی گئی اور اب جذباتی طور پر بلیک میل کیا جا رہا ہے اور عورتوں کو سڑکوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان لوگوں کو پیچھے سے بہت سا پیسہ بھیجا جا رہا ہے۔

کانفرنس کے دوران وی ایچ پی صدر آلوک کمار نے کہا کہ آبادی کنٹرول قانون بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندؤوں کی آبادی گھٹ رہی ہے، حکومت نے ہم دو، ہمارے دو کا نعرہ دیا، تو ہندؤوں نے ہم دو، ہمارے ایک کو فالو کیا، جبکہ مسلمانوں میں 4 اور 40 ہو گئے۔آلوک کمار نے کہا کہ ہمارے ٹیکس کے پیسے کا استعمال زیادہ بچے پیدا کرنے والے مذہبی کمیونٹی کے لوگوںکی سبسڈی میں جا رہا ہے۔ نئے بچوں کی پیدائش شرح میں 52 فیصد سے زیادہ بچے مسلمان کے ہیں، اس لئے خطرہ بڑھ رہا ہے۔وی ایچ پی کے مرکزی ایگزیکٹو چیئرمین آلوک کمار نے کہا کہ رام جنم بھومی کے بارے میں جن قابل احترام سنتوں نے 1984 سے اس تحریک کی قیادت کی، انہی کی رہنمائی میں رام مندر کی تعمیر ہونی چاہئے۔
