انٹر نیشنل ڈیسک: ایران اور پاکستان سے ایک ہی دن میں پانچ ہزار چار سو سے زائد افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیجے جانے سے انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ طالبان انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اتوار کے روز اس کی تصدیق کی ہے۔ طالبان کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہائی کمیشن فار مائیگرنٹس ایشوز کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ981 خاندانوں کے مجموعی طور پر پانچ ہزار چار سو بارہ افراد ہفتے کے روز ایران اور پاکستان سے افغانستان واپس لوٹے۔
ان افغان شہریوں نے قندھار کے اسپین بولدک، ہلمند کے بہرامچہ، ہرات کے اسلام قلعہ، نیمروز کے پلِ ابریشم اور ننگرہار کے طورخم بارڈر کراسنگ کے راستے ملک میں داخلہ لیا۔ فطرت کے مطابق ایک ہزار 1283 خاندانوں ( 5992 افراد )کو ان کے متعلقہ علاقوں تک پہنچایا گیا، جبکہ آٹھ سو چورانوے خاندانوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے واپس آنے والے مہاجرین میں آٹھ سو اکسٹھ سم کارڈ تقسیم کیے تھے۔ اس سے ایک دن قبل جمعہ کے روز بھی 528 افغان شہریوں کو ایران اور پاکستان سے زبردستی بے دخل کیا گیا تھا۔
تاہم واپس آنے والے مہاجرین کا کہنا ہے کہ حالات انتہائی خراب ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق سردیوں کے موسم میں انہیں رہائش کی شدید کمی، سردی سے بچا ؤکے کسی انتظام کی عدم موجودگی اور الیکٹرانک شناختی کارڈ یعنی (تذکرہ ) حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔