Latest News

امریکہ اور اقوام متحدہ پر اٹھے سوال : بنگلہ دیش میں ہندوکے قتل پر 4 دن بعد افسوس، عثمان ہادی کی موت پر فوراً بیان کیوں ؟

امریکہ اور اقوام متحدہ پر اٹھے سوال : بنگلہ دیش میں ہندوکے قتل پر 4 دن بعد افسوس، عثمان ہادی کی موت پر فوراً بیان کیوں ؟

انٹرنیشنل ڈیسک: بنگلہ دیش میں25  سالہ ہندو نوجوان دیپو چندر داس کو ہجوم کے ہاتھوں پیٹ پیٹ کر قتل کیے جانے کے چار دن بعد امریکہ اور اقوام متحدہ کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس تاخیر سے آئے اس رد عمل کو لے کر بین الاقوامی سطح پر انتخابی ہمدردی (اپنی پسند والے کو  ہمدردی )اور دوہرے معیار کے الزامات لگنے لگے ہیں۔ امریکی قانون سازوں اور اقوام متحدہ نے اب بنگلہ دیش کی قانون و انتظامی صورتحال پر سوال اٹھاتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کی بات کی ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ردعمل بہت تاخیر سے آیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند دن پہلے ہی بنگلہ دیش میں احتجاجی مظاہروں سے وابستہ رہنما شریف عثمان بن ہادی کی گولی مار کر ہلاکت کے معاملے میں اقوام متحدہ نے فوری بیان جاری کرتے ہوئے سخت مذمت کی تھی۔
وہیں ، ہندو نوجوان کے بہیمانہ قتل پر اقوام متحدہ اور امریکہ کی خاموشی چار دن تک برقرار رہی۔ دیپو چندر داس کو توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے بے رحمی سے پیٹا، پھر لاش کو آگ لگا کر سڑک پر پھینک دیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق اب تک اس معاملے میں بارہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ نیویارک کی رکن اسمبلی جینیفر راج کمار اور امریکی رکن کانگریس راجہ کرشن مورتی نے اب اسے بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے   تشدد کی مثال قرار دیا ہے۔
وہیں،  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی تشدد پر تشویش ظاہر کی ہے، لیکن تاخیر سے آنے والی یہ تشویش کئی سوالات چھوڑ جاتی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر متاثرہ شخص کی شناخت مختلف ہوتی تو شاید ردعمل بھی مختلف وقت پر آتا۔ اسی وجہ سے یہ معاملہ اب صرف ایک قتل کا نہیں رہا بلکہ عالمی اداروں کی غیر جانبداری اور ترجیحات کا بھی بن چکا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top