واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ وہ افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر امریکی فوجیوں کو دوبارہ تعینات کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ چار سال قبل افغانستان سے امریکی افواج کے اچانک انخلا کے بعد طالبان نے بگرام ایئر بیس پر قبضہ کر لیا تھا۔ ٹرمپ نے یہ بیان برطانیہ کے سرکاری دورے کے اختتام پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ انہوں نے اس اقدام کو امریکہ کے سب سے بڑے حریف چین کا مقابلہ کرنے کی ضرورت سے جوڑا۔
یوکرین پر روس کے حملے کو ختم کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے اڈے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسے واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی دوبارہ شروع کرنے کے اپنے مطالبے کو ’بریکنگ نیوز‘ قرار دیا، لیکن ریپبلکن صدر اس سے قبل بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔ وائٹ ہاوس نے فوری طور پر ان سوالوں کا جواب نہیں دیا کہ آیا اس کا یا پینٹاگون کا وسیع و عریض ایئربیس پر واپس جانے کا کوئی منصوبہ ہے، جو امریکہ کی طویل ترین جنگ کا مرکز رہا ہے۔
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا امریکہ نے طالبان حکومت کے ساتھ ملک میں واپسی کے بارے میں براہ راست یا بالواسطہ کوئی نئی بات چیت کی ہے۔ لیکن ٹرمپ نے اشارہ کیا کہ طالبان، جو کہ 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے معاشی پریشانیوں، بین الاقوامی قانونی حیثیت، اندرونی کشمکش اور حریف عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں، امریکی فوجیوں کو واپس جانے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ بگرام میں امریکی موجودگی اہم ہے کیونکہ یہ چین کے قریب ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم وہ اڈہ چاہتے ہیں کیونکہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ چین اپنے جوہری ہتھیار بنانے سے ایک گھنٹے کی دوری پر ہے۔