واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک پر عائد کردہ وسیع ٹیرف (ٹیکس) امریکہ کو ' دوبارہ عظیم اور امیر' بنا رہے ہیں، کیونکہ مختلف حکومتیں یکم اگست کی ڈیڈلائن سے پہلے واشنگٹن کے ساتھ معاہدے کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کررہی ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ' ٹروتھ سوشل' پر لکھا کہ' ٹیرف امریکہ کو دوبارہ عظیم اور امیر بنا رہے ہیں۔'انہوں نے مزید کہا کہ' ایک سال پہلے، امریکہ ایک مردہ ملک تھا، اور اب یہ دنیا کا سب سے 'مقبول‘ ملک بن چکا ہے۔' ایک روز قبل، صدر ٹرمپ نے کئی بڑے تجارتی شراکت داروں کو سزا دینے یا فائدہ دینے کے لیے نئے ٹیرف عائد کیے، یہ اقدامات دنیا بھر کی منڈیوں میں ہلچل کا باعث بنے۔
جنوبی کوریا نے آخری لمحات میں 15 فیصد ٹیرف پر اتفاق کر کے خود کو بچا لیا جو اس 25 فیصد شرح سے کہیں کم ہے جس کا ٹرمپ نے پہلے اشارہ دیا تھا۔تاہم، ٹرمپ نے برازیل پر 50 فیصد کے سخت ٹیرف اور ہندوستان پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا، جبکہ کینیڈا کو متنبہ کیا کہ اگر اس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا منصوبہ جاری رکھا تو اسے تجارتی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جنوبی کوریا کے لیے 15 فیصد کی شرح جاپان اور یورپی یونین کے ساتھ امریکی تجارتی معاہدوں میں طے شدہ محصولات کے برابر ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ جنوبی کوریا نے امریکہ میں 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور ' 100 ارب ڈالر' مالیت کی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) یا دیگر توانائی کے ذرائع خریدنے کا وعدہ کیا ہے۔ سیول کے صدارتی دفتر کے مطابق، آٹو موبائل (گاڑیوں) پر ٹیرف ، جو کوریا کی کلیدی برآمدات میں شامل ہیں، بھی 15 فیصد پر برقرار رہےگا۔ ٹرمپ نے برازیل پر نہ صرف بھاری محصولات عائد کیے بلکہ اس جج پر بھی پابندیاں لگائیں جو ان کے دائیں بازو کے اتحادی جائر بولسونارو کے خلاف مقدمے کی نگرانی کر رہے ہیں، جس پر لاطینی امریکہ کی سب سے بڑی معیشت میں بغاوت کی کوشش کا الزام ہے۔تاہم، ان اقدامات پر عمل درآمد کو جمعہ کے بجائے 6 اگست تک مو¿خر کر دیا گیا، اور کئی اشیائ کو ان بھاری محصولات سے مستثنیٰ قرار دیا گیا، جن میں اورنج جوس، سول طیارے، آئرن اور، اور کچھ توانائی کے ذرائع شامل ہیں۔