National News

اب پاکستان کی ایک ایک انچ زمین برہموس کی پہنچ میں: راجناتھ

اب پاکستان کی ایک ایک انچ زمین برہموس کی پہنچ میں: راجناتھ

لکھنو: وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے برہموس میزائل کو 'ہندوستان کی بڑھتی ہوئی سودیشی طاقت کی علامت' قرار دیتے ہوئے پاکستان کو خبردار کیا کہ اب اس کی ایک ایک انچ زمین برہموس کی پہنچ میں ہے ہفتے کے روز لکھنو میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ راجناتھ سنگھ نے برہموس ایروسپیس کی مقامی اکائی میں تیار کردہ سپرسونک برہموس میزائلوں کے پہلے بیچ کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔
اس موقع پر وزیرِ دفاع نے کہا کہ 'دھن تیرس کے اس مبارک موقع پر چار میزائلوں کی ڈیلیوری کے ساتھ ہندوستان کی دفاعی صلاحیت اور خود انحصاری کو نئی بلندیوں پر پہنچانے والا یہ قدم نہ صرف فوجی کامیابی کی علامت ہے، بلکہ اقتصادی خوشحالی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا بھی مظہر ہے۔'
انہوں نے کہا، 'یہ میرے لیے فخر اور خوشی کی بات ہے کہ آج لکھنو¿ میں برہموس کی شاندار بوسٹر بلڈنگ کا افتتاح ہو رہا ہے۔ تھوڑی دیر پہلے اسی احاطے میں مجھے ردراکش کا پودا لگانے کا بھی موقع ملا۔ ردراکش کو ہم بھگوان مہادیو کا حصہ مانتے ہیں،۔میری مہادیو سے یہی پرارتھنا ہے کہ ان کا آشیرواد ہمیشہ اس جدید ترین سہولت اور ہم سب ہندوستانیوں پر قائم رہے۔'
راجناتھ سنگھ نے کہا، 'لکھنو میرے لیے محض پارلیمانی حلقہ نہیں بلکہ میری روح میں بسنے والا شہر ہے۔ ریاست اور دارالحکومت کی تیز رفتار ترقی دیکھ کر جو فخر اور اطمینان حاصل ہوتا ہے، وہ آج اس دفاعی کامیابی سے اور بھی بڑھ گیا ہے۔'
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ 11 مئی 2025 کو اس جدید سہولت کا افتتاح ہوا تھا اور صرف پانچ مہینے میں برہموس میزائل کی پہلی کھیپ تیار ہو گئی۔ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ جس رفتار سے یہ کام مکمل ہوا ہے وہ نہ صرف ایک ریکارڈ ہے بلکہ لکھنو¿ اور اتر پردیش کی معتبریت کا بھی ثبوت ہے۔'
انہوں نے وزیرِ اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیرِ اعلیٰ نے اس پروجیکٹ کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا۔'
انہوں نے کہا کہ یہ عمارت تقریباً 200 ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور 380 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کی گئی ہے۔ یہاں سینکڑوں افراد کو براہِ راست روزگار ملے گا، جب کہ ہر سال تقریباً 100 میزائل سسٹم فوج، فضائیہ اور بحریہ کو فراہم کیے جائیں گے۔ اگلے مالی سال میں اس اکائی کا کاروبار 3,000 کروڑ روپے تک پہنچنے کا اندازہ ہے، جو 500 کروڑ روپے کا جی ایس ٹی ریونیو پیدا کرے گا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ 'برہموس صرف ایک میزائل نہیں بلکہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی سودیشی طاقت کی علامت ہے۔ یہ روایتی وارہیڈ، جدید گائیڈڈ سسٹم اور سپرسونک رفتار کے ساتھ طویل فاصلے تک درست نشانہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ رفتار، درستگی اور طاقت کا یہ امتزاج برہموس کو دنیا کے بہترین میزائل نظاموں میں شامل کرتا ہے۔'
انہوں نے آپریشن سندور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ محض لانچنگ ایونٹ نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ ہندوستان اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔'
آپریشن سندور میں برہموس نے نہ صرف اپنی تکنیکی برتری ثابت کی بلکہ یہ بھی دکھایا کہ یہ ہندوستان کی سلامتی کا سب سے بڑا عملی ثبوت ہے۔
اس آپریشن نے یہ ثابت کر دیا کہ اب جیت ہمارے لیے کوئی اتفاقی واقعہ نہیں بلکہ ایک عادت بن چکی ہے۔
آپریشن سندور میں برہموس کا جو عملی مظاہرہ ہوا، اس نے نہ صرف ہندوستانی عوام بلکہ پوری دنیا میں برہموس پر ایک گہرا اعتماد اور یقین پیدا کیا ہے۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ آپریشن سندور صرف ایک ٹریلر تھا، جس نے پاکستان کو یہ احساس دلا دیا کہ اگرہندوستان پاکستان کو جنم دے سکتا ہے، تو وقت آنے پر وہ۔۔۔۔ اس سے آگے مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں، آپ سب سمجھدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کامیابی نے برہموس کو عالمی سطح پر ثابت کر دیا ہے۔ ملک کو یہ یقین ہو گیا ہے کہ ہمارے دشمن اب برہموس کی مار سے نہیں بچ سکتے۔
ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ اس عادت کو برقرار رکھنا ہے، بلکہ اسے مزید مضبوط بنانا ہے۔'
وزیرِ دفاع نے اتر پردیش کے بدلتے ہوئے منظر نامے پر زور دیتے ہوئے کہا، 'میں یہاں صرف دفاعی شعبے کی بات نہیں کر رہا، بلکہ اس بڑے بدلاو¿ کی بات بھی کر نا چاہتا ہوں جو اتر پردیش میں ہو رہا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ کبھی یوپی کی شناخت غنڈہ راج اورامن و قانون کے بگڑے ہوئے نظام سے کی جاتی تھی۔ لوگ خوف کے ماحول میں جیتے تھے اور سرمایہ کار یہاں آنے سے ہچکچاتے تھے۔ مگر آج، وزیرِ اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں یہ صورتحال بدل چکی ہے۔ ان کی مضبوط قیادت اور پالیسی فیصلوں نے ریاست میں اعتماد بحال کیا ہے۔'
انہوں نے لکھنوکو تہذیب کا شہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'لکھنو اب صرف تہذیب کا نہیں بلکہ ٹیکنالوجی اور صنعتوں کا مرکز بن چکا ہے۔ دفاعی پیداوار کے میدان میں لکھنو اب ملک کے نقشے پر ایک اہم مرکز بن گیا ہے۔ یہاں سے اٹھایا گیا ہر قدم ہندوستان کی سلامتی اور خود کفالت کی سمت میں ایک مضبوط قدم ہے۔'
راجناتھ سنگھ نے مقامی صنعتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ 'یہ ضروری ہے کہ بڑی فیکٹریوں کے ساتھ ساتھ مقامی اور چھوٹی صنعتوں کو بھی ترقی دی جائے۔ اتر پردیش دفاعی راہداری تبھی مکمل طور پر کامیاب ہوگی جب بڑی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کی اکائیاں بھی اس میں شامل ہوں گی۔'
دھن تیرس کے موقع پر وزیرِ دفاع نے کہا، 'ایک دلچسپ اتفاق یہ بھی ہے کہ آج ہم سب دھن تیرس منا رہے ہیں اور اسی دن چار برہموس میزائلوں کی ڈیلیوری ہو رہی ہے۔ سوچئے، اس سے بڑا دھن تیرس ملک کے لیے اور کیا ہو سکتا ہے
انہوں نے کہا کہ 'آج لکشمی جی کی کرپا نہ صرف سکیورٹی سیکٹر پر بلکہ معیشت پر بھی یکساں طور پر برس رہی ہے۔'
انہوں نے اقتصادی اثرات کے بارے میں کہا،'اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر میزائل نہ صرف ہماری سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے بلکہ ملک کی معیشت کو بھی مضبوط بناتا ہے۔
سادہ الفاظ میں کہیں تو ایک میزائل کی پیداوار سے حاصل ہونے والے ٹیکس سے حکومت کئی اسکول بن
 بنا سکتی ہے، کئی ہسپتال قائم کر سکتی ہے اور ایسی اسکیمیں چلا سکتی ہے جو براہِ راست عوام کی زندگی بہتر بناتی ہیں۔
یعنی برہموس صرف ایک ہتھیار نہیں بلکہ ہمارے بچوں کے لیے تعلیم کا ذریعہ، ہمارے خاندانوں کے لیے صحت کا تحفظ اور پورے سماج کے لیے نئے مواقع کے دروازے کھولنے والا وسیلہ ہے۔'
برہموس کی برآمد کے سلسلے میں وزیرِ دفاع نے کہا،'آپ سب جانتے ہیں کہ فلپینس کے ساتھ ہندوستان نے برہموس کے برآمدی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ صرف آغاز ہے۔ آنے والے وقت میں مزید ممالک ہندوستان کے ساتھ تعاون کریں گے۔
ہندوستان اب صرف لینے والا نہیں بلکہ دینے والا ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں برہموس ٹیم نے دو ممالک کے ساتھ تقریباً 4,000 کروڑ روپے کے معاہدے کیے ہیں۔
2014 میں جس سفر کی شروعات ہوئی تھی، وہ آج 2047 کے وکست بھارت کے خواب کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top