ایران میں حجاب کے خلاف اتنی بڑی عوامی تحریک چل پڑ ی ہے کہ مولویوں اور آیت اللہ کی سرکار کو گھٹنے ٹیکنے پڑگئے ہیں۔اس نے اعلان کیا ہے کہ وہ 'گشتِ ارشاد'نامی مذہبی پولیس کو بھنگ کر رہی ہے۔ اس پولیس کا قیام 2006 میں راشٹرپتی محمود احمدی نژاد نے اس لئے کیاتھا کہ ایرانی لوگوں سے وہ اسلامی قوانین اور روایات پر عمل کروائے ۔ دیکھئے، ایران کی کہانی بھی کتنی عجیب ہے۔
سعودی عرب اور یو اے ای جیسے سنی اور عرب ممالک سے ایران کی ہمیشہ ٹھنی رہتی ہے لیکن پھر بھی وہ حجاب جیسے سنی اور عربی ریتی رواج کو ان سے بھی زیادہ سختی سے نافذ کرنے پر آمادہ رہتا ہے۔ ایران توآریائی قوم ہے۔ اس کے شہنشاہ کو 'آریہ میہر'کہا جاتا تھا۔ لیکن ایران اپنے شاندار ماضی کو بھول کر اب عربوں کی نقل کرتا ہے اور دوسری طرف وہ اپنے شیعہ ہونے پر اتنا فخر کرتا ہے کہ سنی راشٹروں کا وہ اسرائیل سے بھی بڑا دشمن بنا ہواہے ۔
ایران کی اس پونگا پنتھی کو میں ایران میں رہ کر کئی بار دیکھ چکا ہوں ۔ وہاں سنیوں، بہائیوں، وہابیوں اور سکھوں کی حالت توقابل رحم رہتی ہی ہے، وہاں کی اسلامی سرکار یں اپنے شیعہ شہریوں پر ظلم کرنے سے بھی باز نہیں آتیں۔ ابھی تقریباً دو ماہ پہلے ایک کرد جاتی کی لڑکی مہسا امینی کو اس لئے گرفتار کرلیا گیا تھا کہ اس نے حجاب نہیں پہن رکھا تھا۔ جیل میں اس کی ہتیا ہوگئی ۔ سارے ایران میں اتنا آندولن بھڑک گیا جتنا تو 1979 میںشہنشاہ ایران کے خلاف بھڑک گیاتھا ۔
ایک اندازے کے مطابق اب تک تقریباً500 لوگ مارے گئے ہیں اور سینکڑوں لوگ گرفتار ہوگئے ہیں۔ لوگ صرف حجاب کے خلاف ہی نہیںبلکہ آیت اللہ خمینی کے خلاف بھی کھل کر بول رہے ہیں۔ وہ اسلامی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگلے تین تن تک تمام کاروبار اور بازار وں کوبند رکھنے کا اعلان ان آندولن کرنے والوں نے کردیا ہے۔ موجودہ راشٹرپتی ابراہیم رئیسی کی کرسی ہلنے لگی ہے۔ انہیں پتہ ہے کہ شہنشاہ کو بھگانے کے لئے ایرانی جنتا نے کتنی ہمت اور بلیدان کا ثبوت دیاتھا ۔
اسی لئے اب اس 'گشت ارشاد'یعنی اخلاقی پولیس کو بھنگ کرنے کا اعلان ان کی سرکار کو کرنا پڑا ہے۔ سرکار کا کہنا ہے کہ یہ آندولن امریکہ اور اسرائیل کے اشاروں پر ہورہا ہے۔ اس کی اس بات پر نہ توایرانی لوگ بھروسہ کرتے ہیں اور نہ ہی دیگر مسلم ممالک کے شہری بھی! اس آندولن میں حجاب تو ایک بہانہ ہے۔
اصلیت یہ ہے کہ ایران کی جنتا، جو شہنشاہ کے دور میں کئی معاملوں میں انتہائی جدید ہوگئی تھی، اب آیت اللہ کے راج میں اس کا دم گھٹ رہا ہے۔
dr.vaidik@gmail.com
وید پرتاپ ویدک