لندن:متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین شدید علیل اور لندن کے ہسپتال میں داخل ہیں، جہاں ان کےمختلف ٹیسٹ کئے گئے۔ واضح رہے کہ الطاف حسین ایم کیو ایم کے بانی ہیں، جسے پہلے مہاجر قومی موومنٹ کے نام سے جانا جاتا تھا، انہوں نے اردو بولنے والوں کی نمائندگی کے لیے ایک سیاسی جماعت کا آغاز کیا، الطاف حسین اس وقت لندن میں مقیم ہیں، جہاں وہ 1992 سے خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے ہیں، بعد ازاں انہیں برطانوی شہریت مل گئی تھی، لندن سے الطاف حسین نے سیاست میں فعال کردار ادا کیا، وہ باقاعدگی سے کراچی میں اپنے کارکنان سے خطاب کرتے تھے۔
لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفیٰ عزیزآبادی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ 'ایم کیو ایم کے بانی و قائد الطاف حسین کو شدید علالت کے باعث لندن کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے ہیں‘۔ انہوں نے عوام سے ایم کیو ایم کے بانی کی صحتیابی کے لیے دعا کی اپیل کی۔ دریں اثنا، ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی طبیعت گزشتہ رات بگڑی اور ڈاکٹر کے معائنے اور سفارش پر انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، ڈاکٹروں نے مختلف ٹیسٹ کروائے۔
ڈان ڈیجیٹل کے ساتھ گفتگو میں مصطفیٰ عزیز آبادی نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین زیر علاج ہیں اور 'امید ہے کہ یہ کوئی پریشانی والی بات نہیں ہے‘۔ یاد رہے کہ الطاف حسین فروری 2021 میں بظاہر کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد برطانیہ کے ایک ہسپتال میں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں زیر علاج رہے تھے۔ 17 ستمبر 1953 کو کراچی میں پیدا ہونے والے الطاف حسین نے اپنی ابتدائی تعلیم شہر قائد کے عزیز آباد محلے کے ایک سرکاری اسکول میں حاصل کی، جو کراچی میں ایک متوسط علاقہ ہے، بعد ازاں، انہوں نے فارمیسی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جامعہ کراچی میں داخلہ لیا اور 1979 میں اس پروگرام سے گریجویشن کیا۔ان کے سیاسی کیرئیر کا آغاز کراچی یونیورسٹی میں طالب علمی کے زمانے میں ہوا، جب انہوں نے عظیم احمد طارق کے ساتھ مل کر آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس او) کی بنیاد رکھی۔
1978 میں تشکیل کردہ اے پی ایم ایس او کو مختصر عرصے کے اندر ہی بڑے پیمانے پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیو ایم نے سندھ کے شہری علاقوں میں 1988 کے انتخابات میں کلین سوئپ کیا، اور ملک کی تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری۔حکومت کی جانب سے کراچی آپریشن شروع کرنے کے بعد 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایم کیو ایم کے سربراہ جلاوطنی اختیار کر گئے۔ الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیو ایم پر سیاسی اقتدار حاصل کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرتشدد ہتھکنڈے استعمال کرنے کا الزام تھا، اس کے برعکس بانی ایم کیو ایم نے کہا تھا کہ ریاست اور دیگر سیاسی جماعتوں نے ایم کیو ایم اور اس کے کارکنوں کو اس کے قیام کے بعد سے ہی نشانہ بنایا ہے۔
لندن سے کراچی کو کنٹرول کرنے والے شخص کے طور پر دیکھے جانے والے الطاف حسین مئی 2013 میں پاکستان بھر میں ٹیلی ویڑن پر نشر ہونے والی اپنی تقریر کی وجہ سے تنقید کی زد میں آگئے تھے، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر مطالبہ کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی کا عوامی مینڈیٹ 'اسٹیبلشمنٹ‘ کے لیے قابل قبول نہیں تو کراچی کو باقی پاکستان سے الگ کیا جائے، تاہم ان کی جماعت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے۔تاہم، ایم کیو ایم کا زوال اگست 2016 میں الطاف حسین کی ایک اشتعال انگیز تقریر کے بعد ہوا، جس میں انہوں نے نہ صرف پاکستان کے خلاف نعرے لگائے بلکہ ملک کو 'پوری دنیا کے لیے کینسر‘ بھی قرار دیا، تقریر کے چند گھنٹے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں نے کراچی میں اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کر دیا تھا۔
تقریر کے بعد حکام نے کریک ڈاو¿ن شروع کیا اور ایم کیو ایم کے کراچی ہیڈ کوارٹر اور عزیز آباد میں الطاف حسین کی رہائش گاہ کو سیل کر دیا گیا تھا، بعد ازاں پاکستان میں بانی ایم کیو ایم کی اپنی پارٹی کے رہنماوں نے خود کو ان سے دور کر لیا اور پارٹی آئین سے ان کا نام خارج کر دیا تھا۔ اکتوبر 2019 میں برطانوی پولیس نے 2016 میں برطانیہ سے بیٹھ کر پاکستان میں نفرت انگیز تقریر کرنے سے متعلق تفتیش میں متحدہ قومی مومنٹ کے بانی الطاف حسین پر دہشت گردی کی دفعہ کے تحت فرد جرم عائد کردی تھی، تاہم 2019 کے اوائل میں بھی اس کیس میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
فروری 2022 میں برطانیہ کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کو دہشت گردی پر اکسانے کے الزامات کے تحت قائم دو مقدمات سے بری کر دیا تھا۔عدالت نے 2 کے مقابلے میں 10 کی اکثریت کے ساتھ فیصلہ 3 روز کی بحث کے بعد سنادیا۔