لندن:برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم آج جمعے کے روز اپنا 77 واں یومِ پیدائش ویلز کے سفر کے ساتھ منائیں گے، جہاں وہ اپنی گزشتہ برسوں کی ذاتی کامیابیوں کو یاد کر سکتے ہیں۔ ان کامیابیوں کے باوجود، اکثر خاندانی تنازعات، چھوٹے بھائی پرنس اینڈریو کے اسکینڈلز اور اپنی صحت کے مسائل نے ان کی توجہ سمیٹ رکھی ہےگزشتہ سال شاہ چارلس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کو بخوبی سنبھالا اور انگلینڈ کی چرچ اور کیتھولک چرچ کے درمیان پانچ صدیوں کے بعد بہترین علامتی ہم آہنگی قائم کی۔
تاہم، خاندان کے مسائل اور میڈیا کی توجہ جیسے اینڈریو کی پبلک زندگی سے علیحدگی اور شہزادہ ہیری کے ساتھ فاصلہ، ان کی کامیابیوں پر سایہ ڈالتی رہی۔ چارلس کی صحت کے حوالے سے خدشات بھی خبروں میں شامل رہے، خصوصاً گزشتہ سال کے اوائل میں ان کے کینسر کے تشخیص کے بعد۔
چارلس کی زندگی کا بیشتر حصہ تاج پوشی کے انتظار میں گزرا، کیونکہ ان کی والدہ ملکہ الزبتھ دوم نے 70 سال برطانیہ کی تخت پر رہ کر ریکارڈ قائم کیا۔ تخت پر بیٹھنے کے بعد کچھ ماہرین نے قیاس کیا کہ چارلس زیادہ تبدیلی نہیں لائیں گے اور مستقبل میں پرنس ولیم اور کیٹ بادشاہت سنبھالیں گے۔
ان کی نمایاں کامیابی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات میں سفارتی مہارت ہے، جس میں عالمی رہنماوں اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں شامل ہیں۔ انہوں نے کینیڈا کے پارلیمنٹ کے افتتاح میں حصہ لے کر اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کر کے اپنی خارجہ پالیسی کے کردار کو اجاگر کیا۔
حال ہی میں شاہ چارلس کا ویٹی کن کا دورہ اور پوپ لیو کے ساتھ مشترکہ عبادت تاریخی لمحہ تھی۔ اس لیے کہ یہ انگلینڈ کے کسی بھی بادشاہ اور کیتھولک پوپ کے درمیان پہلی مشترکہ عبادت تھی جو 1534 میں ہنری ہشتم کے روم سے علیحدگی کے بعد ممکن ہوئی۔ یہ اقدام کیتھولک اور اینگلیکن چرچ کے درمیان تاریخی مفاہمت کی علامت ہے۔