واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جاپان کی وزیراعظم سانے تاکائچی کو چین کے ساتھ بڑھتے تناؤ پر بڑا پیغام دیا ہے۔ ٹرمپ نے فون پر تاکائچی سے کہا کہ تائیوان کو لے کر ٹکرا ؤ بڑھانے سے بچیں، کیونکہ یہ ایشیا میں نئی عدم استحکام کو جنم دے سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں جاپانی وزیراعظم سانے تاکائچی سے فون پر بات چیت کی، جس میں انہوں نے تائیوان کو لے کر چین کے ساتھ بڑھتے تناؤ کو سنبھل کر ہینڈل کرنے کا مشورہ دیا۔ د ی وال اسٹریٹ جرنل اور کیودو نیوز کے مطابق، ٹرمپ نے تاکائچی سے کہا کہ ان کے بیان سے پہلے ہی ٹوکیوبیجنگ رشتوں میں تنا ؤبڑھ چکا ہے، اس لیے انہیں زیادہ جارحانہ بیان بازی سے بچنا چاہیے۔
یہ گفتگو اس وقت ہوئی جب تاکائچی نے جاپانی پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ اگر چین تائیوان پر حملہ کرتا ہے، تو یہ جاپان کے لیے وجودی بحران (survival-threatening situation) بن سکتا ہے، جس میں جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز کو کارروائی کرنی پڑ سکتی ہے۔ چین نے اس بیان پر شدید ردعمل دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، ٹرمپ نے تاکائچی پر دبا ؤنہیں ڈالا، لیکن مشورہ دیا کہ وہ اپنے بیان کے لہجے کو کچھ ہلکا کریں، کیونکہ وہ گھریلو سیاست کو دیکھتے ہوئے اسے پوری طرح واپس نہیں لے سکتیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جاپانی حکام نے ٹرمپ کے مشورے کو اس اشارے کے طور پر دیکھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ تائیوان مسئلہ ان کی حالیہ چین کے ساتھ نرمی (thaw) کو خراب کرے ، خصوصا اس وقت جب چین نے امریکی زرعی مصنوعات کی خریداری بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔
ٹرمپ نے میڈیا سے کہا کہ ان کی تاکائچی سے بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے اور وہ مانتے ہیں کہ جاپان اور چین دونوں ٹھیک ہیں۔ ان کی یہ کال تائیوان پر بیان کے فوراً بعد آئی تھی، اور اس سے کچھ ہی پہلے وہ چینی صدر شی جن پنگ سے بھی بات کر چکے تھے۔ تاکائچی نے منگل کو صحافیوں سے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ جاپان امریکہ کی مضبوط شراکت داری کو دوہرایا ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ تائیوان پر ان کے بیان کا معاملہ اٹھایا گیا یا نہیں۔ ادھر، چین مسلسل دعوی کرتا ہے کہ تائیوان اس کا ہی حصہ ہے اور ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال سے اسے یکجا کیا جائے گا، اور یہ معاملہ پوری طرح چین کا اندرونی معاملہ ہے۔