National News

منظم لوٹ ہے شاہراہوں پر ٹول وصولی: راگھو چڈھا

منظم لوٹ ہے شاہراہوں پر ٹول وصولی: راگھو چڈھا

 نیشنل ڈیسک :راجیہ سبھا میں پیر کو صفر وقت کے دوران، عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا نے ملک میں ہائی وے ٹول وصولی کو منظم لوٹ بتایا۔ انہوں نے کہا کہ c بدنظمی، حد سے زیادہ فیس اور مسلسل بڑھتا ہوا جام عام لوگوں پر ناقابل برداشت بوجھ ڈال رہے ہیں۔
ٹول، عوام پر بھاری بوجھ
چڈھا نے کہا کہ ٹول لوگوں پر بھاری پڑ رہا ہے، کیونکہ ٹول پلازوں پر مسلسل بھیڑ، بدنظمی اور ضرورت سے زیادہ منافع خورینے سڑک کے سفر کو تکلیف سے بڑھا کر ناانصافی میں بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری پہلے ہی سڑک کے استعمال پر دنیا کے سب سے اونچے ٹیکس ڈھانچے کا سامنا کرتے ہیں اور اس کے بعد بھی ٹول وصول کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لوگ اپنی قابلِ ٹیکس آمدنی سے گاڑیوں کی خرید پر جی ایس ٹی ادا کرتے ہیں، اس کے علاوہ روڈ ٹیکس اور انفراسٹرکچر سیس بھی دینا پڑتا ہے۔ ایندھن پر ایکسائز ڈیوٹی، خصوصی ایکسائز ڈیوٹی، وی اے ٹی، روڈ ڈیولپمنٹ سیس اور انفراسٹرکچر سیس لگایا جاتا ہے۔ ان سب کے بعد بھی ہائی وے پر ٹول دینا پڑتا ہے، جو شہریوں کے لئے ناقابل برداشت ہو گیا ہے۔
خراب سڑکوں نے پریشانی بڑھائی
چڈھا نے کہا کہ صورت حال کو مزید خراب بناتی ہے کئی قومی شاہراہوں کی انتہائی خراب کوالٹی، جن میں نکاسیِ آب کی کمی، لین مارکنگ کا نہ ہونا، ناکافی روشنی اور حفاظتی ڈھانچے کا فقدان شامل ہے۔ ناقص دیکھ بھال کے باعث گڈھے، خطرناک مقامات اور سڑک کی ٹوٹ پھوٹ ہر سال ہزاروں اموات کا سبب بنتی ہیں۔
انہوں نے کیرالہ اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جن سڑکوں کی دیکھ بھال مقررہ معیار کے مطابق نہیں ہوتی، ان پر ٹول وصول ہی نہیں کیا جا سکتا۔
ٹول پلازوں پر مسلسل جام اور چھپی ہوئی اقتصادی لاگت
انہوں نے ٹول پلازوں پر لین بند رہنے اور بدنظمی کی وجہ سے ہونے والی تاخیر کو بھی ایک بڑا مسئلہ بتایا۔ انہوں نے پوچھا، ہائی وے کا مطلب ہے بلا رکاوٹ سفر اور بلا رکاوٹ رابطہ۔ لیکن ٹول جام کی قیمت کون ادا کرے گا؟
چڈھا نے کہا کہ ان جاموں کی وجہ سے ایندھن کا ضیاع، وقت کا نقصان، میٹنگوں کا چھوٹ جانا اور ذہنی دباو¿ جیسی پوشیدہ لاگتیں بڑھتی ہیں، جو آخرکار معیشت پر بوجھ ڈالتی ہیں۔
تعمیراتی لاگت وصول ہونے کے بعد بھی ٹول جاری
انہوں نے الزام لگایا کہ کئی جگہوں پر سڑک کی تعمیر کی پوری لاگت وصول ہو جانے کے بعد بھی ٹول وصولی جاری رہتی ہے۔ انہوں نے کہایہ قانونی طور پر کی جا رہی لوٹ ہے، جسے فوراً روکا جانا چاہئے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسی بھی ٹول پلازا پر پانچ منٹ سے زیادہ کی تاخیر ہونے پر گاڑیوں کو خودکار طور پر مفت گزرنے دیا جائے۔
سنسد میں اٹھے دیگر مسائل
ایس پی کے جاوید علی خان نے الزام لگایا کہ اتر پردیش حکومت نے مبینہ طور پر ہدایت دی ہے کہ آیوشمان بھارت اسکیم میں چھ سے کم افراد والے خاندانوں کو شامل نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2011 کی سماجی، اقتصادی اور ذات پر مبنی مردم شماری کے مطابق ریاست میں نو کروڑ سے زیادہ مستحقین شناخت کیے گئے ہیں، لیکن ابھی تک صرف 5.38 کروڑ ہی شامل ہو پائے ہیں۔
بی جے ڈی کے مجیب اللہ خان نے اڑیسہ کے نبرنگپور ضلع میں میڈیکل کالج اور دیگر صحت سہولیات کا مطالبہ اٹھایا، جبکہ بی جے پی کے منن کمار مشرا نے گورکھپور، گوپال گنج، چھپرا ریلوے لائن کو دوہری کرنے کی ضرورت بتائی۔
 



Comments


Scroll to Top