انٹرنیشنل ڈیسک: تائیوان کے دارالحکومت تائپے میں جمعہ کو ہونے والے ایک ہولناک اور منظم حملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ چاقو اور' اسموک گرینیڈ 'کے ذریعے کیے گئے اس سلسلہ وار حملے میں تین افراد ہلاک ہو گئے جبکہ گیارہ دیگر زخمی ہو گئے۔ حکام نے ہفتہ کے روز تصدیق کی کہ یہ کوئی اچانک پیش آنے والا واقعہ نہیں تھا بلکہ مکمل طور پر تیار کی گئی سازش تھی۔ حملہ آور کی شناخت27 سالہ چانگ وین کے طور پر ہوئی ہے، جس نے حملے کے بعد ایک ڈپارٹمنٹل اسٹور کی عمارت سے کود کر جان دے دی۔
Man with long BLADE goes on SLASHING RAMPAGE in downtown Taipei, Taiwan — Bloomberg
At least 3 dead pic.twitter.com/1moZTFg1VL
— RT (@RT_com) December 19, 2025
نیشنل پولیس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل چانگ- جنگ ہسن کے مطابق، مشتبہ شخص نے دوپہر تین بج کر چالیس منٹ پر حملوں کا آغاز کیا۔ اس نے سب سے پہلے سڑکوں پر آگ زنی کی، جس سے کئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں تباہ ہو گئیں۔ حملہ آور نے اپنی رہائش گاہ میں بھی آگ لگائی تھی۔ اس کے بعد چانگ وین تائپے کے مرکزی میٹرو اسٹیشن پہنچا، جہاں اس نے دو داخلی راستوں کے قریب اسموک گرینیڈ پھینکے اور ایک شخص پر چاقو سے جان لیوا حملہ کیا۔
Knife-wielding attacker kills 3 in Taiwan, hurls smoke bombs at train station pic.twitter.com/MbB5Dk8JMZ
— ExtraOrdinary (@Extreo_) December 19, 2025
حملے کے بعد ملزم زیر زمین راستے سے اس ہوٹل واپس آیا جہاں وہ مقیم تھا۔ اس کے بعد اس نے 'ایس لائٹ اسپیکٹرم نانکسی ' ڈپارٹمنٹل اسٹور کے باہر دوبارہ اسموک گرینیڈ پھینکے اور ایک اور شخص کو چاقو مار کر قتل کر دیا۔ افسران کے مطابق چوتھی منزل پر ایک شخص کو شدید زخمی کیا گیا، اس کے بعد ملزم نے پانچویں منزل کے مردانہ بیت الخلا سے کود کر خودکشی کر لی۔
تائیوان میں پرتشدد جرائم کے واقعات انتہائی کم ہوتے ہیں، ایسے میں اس واقعے نے پورے ملک کو حیران اور صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔ واقعے کے بعد انتظامیہ نے بھیڑ بھاڑ والے علاقوں، عوامی مقامات اور بڑے پروگراموں میں سکیورٹی سخت کر دی ہے، خاص طور پر نئے سال کی تقریبات کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کی مکمل تفتیش جاری ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حملہ آور نے اتنی منظم تشدد آمیز کارروائی کیوں کی۔