National News

پاکستان کے سندھ میں ہندو لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب کے خلاف مظاہرہ

پاکستان کے سندھ میں ہندو لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب کے خلاف مظاہرہ

پشاور: پاکستان کے صوبہ سندھ میں ہندو لڑکیوں کے اغوا اور جبری تبدیلی مذہب کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ صوبہ سندھ کو الگ ملک بنانے کا مطالبہ کرنے والی تنظیم جئے سندھ فریڈم موومنٹ (جے ایس ایف ایم) کے چیئرمین سہیل ابڑو نے سندھ میں ہندو لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب اور مسلمان مردوں کے ساتھ شادی کی خطرناک روایت کو بے نقاب کیا ہے۔ اکثر یہ کام ملک میں بنیاد پرست لوگوں کے زیر اثر ہوتا ہے۔
 
سہیل ابڑو نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے دو سال سے لاپتہ ہندو لڑکی 7 سالہ پریا کماری کی بحفاظت رہائی کے لیے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ پریا 2 سال قبل محرم کے جلوس کے دوران لاپتہ ہوئی تھی اور اب تک اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ سہیل نے عدلیہ پر تنقید کی کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں کے ملزمان کی حمایت کرتے ہیں اور پریا کماری جیسی متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیٹ میڈیا پر اپنے پیغام میں سہیل نے کہا کہ 'سندھی ہندو لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کر کے ان کی مسلم افراد سے شادی کر دی جاتی ہے اور ملزمان آزاد گھوم رہے ہیں۔ یہاں تک کہ جب لڑکی اپنے گھر والوں کے پاس واپس آنے کی خواہش کا اظہار کرتی ہے تو عدالتیں ایسا کرنے سے انکار کر دیتی ہیں کیونکہ عدالتیں ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں۔'

ورلڈ سندھی کانگرس نے 23 اپریل کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں پاکستان میں سندھی ہندووں کی حالت زار پر روشنی ڈالی۔ سندھی کانگرس نے پریا جیسی لڑکیوں کے اغوا سمیت ان کی حالت زار کا ذکر کیا۔ پچھلے دو سالوں میں سو سے زائد سندھی ہندو لڑکیوں کا زبردستی مذہب تبدیل کرکے ان کی شادیاں کی جا چکی ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top